7 اکتوبر: امت کی قوت واقتدار کا یادگار دن!

ابو هاجر الکردی

اس وقت جب پوری دنیا بے خبر گہری نیند میں ڈوبی ہوئی تھی اور کسی نے سوچا بھی نہ تھا کہ مسلم نوجوانوں کا ایک گروہ سینکڑوں کلومیٹر لمبی اور گہری سرنگوں کے اندر سے نکل کر، جیسے تاریک رات میں سورج کی کرنیں نمودار ہوتی ہیں، اپنی امت کو تقریبا سو سال سے چھائے اندھیروں سے نکال کر نور و روشنی میں لا کھڑاکرے گا۔

جی ہاں!

ایک ایسے وقت میں جب جدید دنیا ٹیکنالوجی کے میدان میں خدائی کا دعویٰ کرتی تھی، گہری نیند میں ڈوبی ہوئی تھی، ان کی انٹیلی جنس اور جاسوسی کیے آلات فعال ہونے کے باوجود دنیا کی سب سے بڑی بغیر چھت والی جیل غزہ سے چند نوجوان پختہ عزم اورایمان و یقین کے سہارے نکلے اور اپنے دشمن کے دل پر حملہ کر ڈالا۔

یہ وہ نوجوان تھے جو ابابیلوں کی مانند دشمن پر ٹوٹ پڑے اور تھوڑی ہی دیر میں غاصب دشمن کے عظیم محلات کو تہس نہس کر ڈالا۔

وہ بہت سے قصبوں اور مقبوضہ علاقوں کو اسلامی سرزمین میں دوبارہ شامل کرنے اور ہزاروں یہودی مجرموں کو ان کے اعمال کی سزا دینے میں کامیاب ہو گئے اور ایک بار پھر امت کےغمزدہ دلوں کو خوشیوں سے لبریز کردیا۔

۷ اکتوبر ۲۰۲۳ء دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے کافر قوتوں کے خلاف تاریخی فتح کا دن تھا۔

۷ اکتوبر وہ دن تھا جس نے آزادی کے متلاشی لوگوں کو ایک بڑا پیغام دیا، وہ یہ کہ جب آزادی کا متمنی قید سے جان چھڑانے اور آزادی کے حصول کا پختہ عزم کرلے تو اس کے سامنے نہ کنکریٹ کی دیواریں ٹھہر سکتی ہیں اور نہ کفار کی وحشی افواج اس کا مقابلہ کرسکتی ہیں۔

۷ اکتوبر وہ دن ہے جسے نوجوانوں کو اپنی زندگی کا عنوان اور اپنی منزل بنانا چاہیے اورآنے والی نسلوں کے لیے فخر اور اعزاز کی علامت بننا چاہیے، ہم ایک سال سے غزہ کے شہریوں کا جو حوصلہ، صبر، توکل اور استقامت دیکھ رہے ہیں، اس حوالے سے یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ باوجودیکہ غزہ کھنڈرات میں تبدیل ہو چکا ہے لیکن اصل فتح غزہ کے عوام اور مسلمانوں کی ہے۔

Author

Exit mobile version