امارتِ اسلامیہ افغانستان کے وزیرِ خارجہ مولوی امیر خان متقی نے شہید خلیل الرحمن حقانی کی نمازِ جنازہ کے موقع پر کہا:
’’داعشی خوارج کی جانب سے گذشتہ سات ماہ میں ہونے والے تمام حملوں کی منصوبہ بندی افغانستان سے باہر کی گئی ہے‘‘۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ داعشی خوارج اور دشمن امارت کو شہادتوں سے کمزور نہیں کر سکتے کیونکہ ہر وزیر اور ہر فرد شہادت کو اپنے لیے فخر اور کامیابی سمجھتا ہے۔
مولوي امیر خان متقی نے داعش کے بلاواسطہ اور بالواسطہ حمایت کرنے والے ممالک کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ: وہ ’’اپنی سرزمین پر داعش کی موجودگی پر آنکھیں بند نہ کریں‘‘، ان کے مطابق ’’یہ فتنہ پرداز جماعت سب کے لیے نقصان دہ ہے، ایسے ظالموں کو پناہ نہ دیں، ایسے ظالموں کو اپنے آغوش میں نہ پالیں‘‘۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا:
’’خلیل الرحمن حقانی جیسے ایماندار افراد کی شہادت کا یقینی اثر ہوگا اور جو لوگ ایسے افراد کو پناہ دیتے ہیں، ان کے مراکز قائم کرتے ہیں، ان کی حمایت کرتے ہیں، اور ان کا سدباب نہیں کرتے، وہ خود اس آگ میں جلیں گے‘‘۔
اسی طرح وزیر داخلہ خلیفہ سراج الدین حقانی نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ شہید خلیل الرحمن حقانی کی شہادت کا انتقام اللہ تعالی کے حوالے کرتے ہیں کیونکہ ان کا جہاد اور جدوجہد صرف اللہ تعالی کی رضا کے لیے تھی اور رہے گی، اس کے علاوہ ان کا کوئی ذاتی مفاد نہیں ہے۔
خلیفہ صاحب نے کہا:
’’مجھے صرف اس بات پر افسوس ہے کہ اس مذموم عمل کو جس نے انجام دیا، کاش اس نے یہ سوچا ہوتا کہ حاجی صاحب خلیل تو کافروں کا دشمن تھا، اس پر امریکیوں نے پانچ ملین ڈالر کا انعام مقرر کیا تھا، وہ مسلمانوں کا دشمن تو نہیں تھا؛ آپ نے ایک مخلص مسلمان کو شہید کرکے کون سی بڑی کامیابی حاصل کی ہے کہ اسے اپنے لیے باعثِ فخر سمجھتے ہو؟‘‘۔
یاد رہے کہ گذشتہ بدھ کے روز امارتِ اسلامی افغانستان کے وزیر برائے مہاجرین خلیل الرحمن حقانی نمازِ ظہر کے بعد ایک داعشی کے حملے میں شہید ہوگئے تھے، شہید کی نمازِجنازہ گذشتہ روز پکتیا کے گردی سیڑھی علاقے میں ان کے آبائی گاؤں میں ادا کی گئی، یہ وہی علاقہ ہے جہاں سے شہید رحمہ اللہ نے دو کفری سلطنتوں کے خلاف جہاد کا آغاز کیاتھا، وہیں انہیں سپردِ خاک کیا گیا۔