امت کے سینے پر خوارج کے لگائے گئے گھاؤ

اسد غورزنگ

خوارج نے ہر دور میں امت مسلمہ کے بنیادی ستونوں (مذہبی اور عقائد، اتحاد اور ترقی) پر بے تحاشا حملے کیے ہیں، انہوں نے اپنے انتہاپسندانہ اور سخت گیر موقف کی وجہ سے امت کو کئی بار نقصانات پہنچائے ہیں، جن کا اثر سیاسی، مذہبی اور سماجی میدانوں میں واضح طور پر دکھائی دیتا ہے۔

خوارج کی انتہاپسندی اور سخت گیر مؤقف نے نہ صرف سیاسی عدم استحکام پیدا کیا، بلکہ مسلمانوں کے درمیان اختلافات اور جھگڑے بھی بڑھا دیے، جن کے چند اہم نقصانات درج ذیل ہیں:

١۔ تشدد اور انتہا پسندی:

خوارج دینی مسائل میں سخت گیر تھے اور ہر قسم کی غلطی یا گناہ کو کفر اور ارتداد کے مترادف سمجھتے تھے، وہ ان تمام مسلمانوں کو جو ان کے نظریات سے اختلاف رکھتے تھے، دین دشمن قرار دیتے اور ان کے قتل کو جائز سمجھتے تھے، یہ انتہا پسندانہ سوچ اسلام کی رحمت اور راہ اعتدال سے دور ہونے کے سبب خونریزی کا سبب بن گئی۔

٢۔ مسلمانوں کے درمیان اختلاف و نفاق:

خوارج نے اپنے سخت نظریات اور انتہا پسندانہ اقدامات کی وجہ سے مسلمانوں کے درمیان اختلافات پیدا کیے، معاشرے میں افراتفری اور جنگوں کا سبب بنے اور مسلمانوں کے درمیان خونریزی اور باہمی جنگوں کی راہ ہموار کرنے میں کردار ادا کیا۔

٣۔ اسلامی حکومتوں کو کمزور کرنا:

خوارج نے شرعی طور پر مانے گئے حکمرانوں کے خلاف بغاوتیں اور جنگیں کیں، خاص طور پر حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت میں انہوں نے ایک شرعی و اسلامی حکومت سے علیحدگی اختیار کی اور خودمختار گروہ تشکیل دیے، ایسی بغاوتوں نے اسلامی حکومتوں کی کمزوری اور داخلی عدم استحکام کو جنم دیا۔

٤۔ تکفیر اور مسلمانوں کا قتل:

خوارج بہت آسانی سے ان لوگوں کو کافر قرار دے دیتے جو ان کے عقیدے یا سیاسی نظریات سے اختلاف رکھتے تھے، تکفیر کی بنیاد پر مسلمانوں کا خون بہاتے اور جنگیں کرتے تھے۔ اس کے نتیجے میں اسلامی معاشرے کو منافقت اور جھگڑوں میں مبتلا کر دیا اور بے گناہ مسلمانوں کو قتل کیا گیا۔

٥۔ اسلام کی اصلی تصویر کو مسخ کرنا:

خوارج کی سخت گیر اور انتہا پسندانہ کارروائیوں نے اسلام کی نرم اور رحم و کرم پر مبنی تصویر کو نقصان پہنچایا، ان کے غلو اور قتل و غارت گری کی مسلسل لہر نے ایسا ماحول پیدا کیا کہ بعض لوگ اسلام کو غلط طریقے سے پہچاننے لگے اور مسلمانوں کے درمیان تشدد اور انتہا پسند سوچ پھیلنے لگی۔

٦۔ سیاسی عدم استحکام:

خوارج نے عباسی اور اموی خلافتوں کے دوران مختلف علاقوں میں بغاوتیں اور جنگیں کیں، انہوں نے عراق، ایران، شمالی افریقہ اورجزیرۃ العرب میں کئی بار حکومت کے خلاف مسلح خروج کیا، جس کا اسلامی خلافت اور سیاسی استحکام پر منفی اثر پڑا۔

یہ بغاوتیں اور داخلی جنگیں خلافت کو کمزور کرنے کا سبب بننے کے ساتھ ساتھ دشمنوں کے لیے دراندازی کے مواقع پیدا کرنے کا سبب بنیں۔

مجموعی طور پر، خوارج نے امت مسلمہ کی تاریخی ترقی میں سنگین رکاوٹیں پیدا کیں اور ان کا سخت گیر مؤقف اور انتہا پسندی اسلامی دنیا کی تاریخ پر طویل مدتی منفی اثرات چھوڑ گئی۔

Author

Exit mobile version