داعشی خوارج نے پہلے دن سے ہی شعوری اور لاشعوری طور پر کافر ممالک کے انٹیلی جنس نیٹ ورکس کے لیے ایک آلہ کار کے طور پر کام شروع کیا اور ان کے لیے ناقابل فراموش اور بے مثال خدمات فراہم کیں۔
سب سے بڑھ کر یہ کہ داعش کو جہادی گروہوں اور مجاہدین کے خلاف استعمال کیا جاتا رہا اور ایک عرصے سے اس گروہ کا استعمال دنیا کے کونے کونے میں مجاہدین کی پیش رفت کو روکنے اور ان کے راستے میں رکاوٹیں پیدا کرنے کے لیے تھا۔
اگرچہ داعشی خوارج خود کو خوارج سے بہت دور ہونے کا دعوی کرتے رہتے ہیں، لیکن حقیقت میں کوئی بھی گروہ یا تحریک خوارج کے ناپاک افکار اور باطل نظریات کے اتنے قریب نہیں مل سکتی جتنی کہ یہ داعشی ہیں۔
مسلمانوں کی ناحق تکفیر کرنا اور اہل قبلہ کا قتل خوارج کی خصوصیات میں سے تھا، اب داعش میں بھی یہی اعمال بڑے پیمانے پر سرانجام دیے جاتے ہیں اور یہی کام ان کی اہم اور ظاہری نشانیاں سمجھی جاتی ہیں۔
داعش کی خراسان شاخ جو اب خطے میں خاص طور پر امریکی انٹیلی جنس کے لیے ایک آلے کے طور پر استعمال ہورہی ہے، اس نے نہ صرف امارت اسلامیہ کے خلاف جنگ چھیڑی بلکہ اپنے غیر ملکی آقاؤں کے اہداف کی تکمیل کے لیے بے رحمی سے معصوم لوگوں کا قتل عام کیا اور ہر قسم کے قتل وغارت گری کا ارتکاب کیا۔
اس فاسد و مفسد گروہ نے اپنے قیام سے اب تک افغانستان میں بے شمار معصوم لوگوں کا خون بہایا، شریعت کے اصول و قواعد کو تحریف کر کے اور غیروں کے کہنے پر اپنی سیاہ تاریخ کو بے گناہوں کے خون سے رنگ دیا۔
امارت اسلامیہ کی آمد کے ساتھ ہی خوارج جیسے وحشی گروہ جو حملہ آور کفار اور کابل کی کٹھ پتلی انتظامیہ کے سائے میں پروان چڑھے، ان کا وجود مکمل طور پر ختم ہو گیا، دنیا کے کافر ممالک کو یہ توقع نہیں تھی کہ یہ گروہ اتنی جلدی ختم ہو جائے گا لیکن ان کی توقعات کے برعکس داعش کو بہت جلد نیست و نابود کر دیا گیا۔
امارت اسلامیہ کے اقتدار میں آنے کے بعد داعشی خوارج نے خطے اور دنیا کی انٹیلی جنس کے ساتھ تعاون کرنے کی کوشش کی اور بغاوت کہ جبہہ سے بھی تعاون کا ہاتھ بڑھایا، لیکن اس سب کے باوجود وہ کبھی افغانستان کےایک ذرہ پر بھی قابض ہوکر اقتدار کا دعویٰ نہیں کرسکے۔
وہ چمگادڑ کی طرح اندھیرے میں کبھی ایک کمرے میں چھپ جاتے ہیں اور کبھی دوسرے کمرے میں، یہاں تک کہ اسلامی نظام کی حفاظتی دستے ان تک پہنچ جاتے ہیں اور انہیں وہ سزا دیتے ہیں جس کے وہ مستحق ہیں۔