خوارج کی گمراہی اور تکفیر کا حکم:
پوری امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ خوارج ایک گمراہ فرقہ ہے اور انہوں نے اصل اسلامی منہج سے انحراف کیا ہے۔ حتیٰ کہ بعض علماء نے خوارج کو کافر قرار دیا ہے اور اس پر کچھ دلائل بھی پیش کیے ہیں۔
ان کے دلائل کی تفصیل درج ذیل ہے۔
۱۔ عن أبي سلمة، وعطاء بن يسار أنهما أتيا أبا سعيد الخدري فسألاه عن الحرورية: أسمعت النبي صلى الله عليه وسلم؟ فقال: لا أدري ما الحرورية، سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: "يخرج في هذه الأمة -ولم يقل منها– قوم تحقرون صلاتكم مع صلاتهم (صحيح مسلم)
ترجمہ: ابو سلمہ اور عطا بن یسار، حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور حروریہ(خوارج) کے بارے میں ان سے پوچھا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کے بارے میں کچھ سنا ہے؟
انہوں نے فرمایا: مجھے نہیں معلوم کہ حروریہ فرقہ کیا ہے، لیکن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات سنی ہے: اس امت میں ایک قوم ظاہر ہوگی، تم اپنی نمازوں کو ان کی نمازوں کے مقابلے میں کم سمجھو گے اور اپنی روزوں کو ان کے روزوں کے مقابلے میں کم سمجھو گے۔ وہ قرآن پڑھیں گے، لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، وہ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر شکار میں سے پار ہو جاتا ہے۔
وجہ د استدلال:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی نسبت امت کی طرف نہیں فرمائی، یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ یہ لوگ دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔
۲۔ رسول الله صلی الله علیه وسلم نے ذوالخویصره التمیمي اور اس کے متبعین کے بارے میں فرمایا:”يقرؤون القرآن لا يجاوز حناجرهم، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية.”(صحيح البخاري)
اور دوسری روایت میں ہے کہ: "يمرقون من الإسلام كما يمرق السهم من الرمية”
ترجمہ: یہ لوگ قرآن پڑھیں گے، لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، یہ لوگ دینِ اسلام سے ایسے نکلیں گے جیسے تیر شکار میں سے پار ہوجاتاہے
وجہ استدلال: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے دین سے خارج ہونے کی مثال تیر کے شکار سے پار ہونے سے دی ہے، یعنی وہ دین سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں اور ان کے دلوں میں دین کا کوئی اثر باقی نہیں رہا۔
۳۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: "لئن أدركتهم لأقتلنهم قتل عاد” (صحيح البخاري) اور دوسرے روایت میں ہے: "لأقتلنهم قتل ثمود.”
ترجمہ: اگر میں ان (خوارج) کو پاؤں، تو ضرور انہیں اس طرح قتل کروں گا جیسے قومِ عاد یا ثمود کو ہلاک کیا گیا تھا۔
یہ بات بالکل واضح ہے کہ عاد اور ثمود دونوں کافر قومیں تھیں اور وہ اپنے کفر کی وجہ سے ہلاک ہوئیں۔ پس خوارج کا ان قوموں سے تشبیہ دیا جانا، ان کے کفر پر دلالت کرتا ہے۔
۴۔ علماء نے خوارج کے کفر پر یہ بھی دلیل دی ہے کہ وہ صحابہ کرام کی تکفیر کرتے تھے۔
احادیث کی کتابوں میں آتا ہے کہ خوارج حضرت علیؓ، حضرت معاویہؓ اور دیگر صحابہ کرام کی تکفیر کرتے تھے۔
صحابہ کی تکفیر دراصل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گواہی کا انکار ہے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو جنت کی بشارت دی تھی، اور جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جھوٹا سمجھے، وہ کافر ہوتا ہے۔
۵۔ ابن ماجه میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی الله علیه وسلم نے فرمایا: "الخوارج كلاب أهل النار، شرّ الخلق والخليقة، يقتلهم أقرب الطائفتين إلى الحق.”
ترجمہ: خوارج جہنم کے کتے ہیں اور تمام مخلوق میں بدترین لوگ ہیں، انہیں وہ لوگ قتل کریں گے جو حق کے زیادہ قریب ہوں گے۔
پس یہ حدیث اس بات پر واضح دلیل ہے کہ خوارج اسلام سے خارج ہو چکے ہیں۔