اپنے گمراہ اور متشدد منہج کی وجہ سے، وقتا فوقتا خوارج کے درمیان عقیدے کے اختلافات ابھرتے رہتے ہیں، جو بعد میں ایک دوسرے کی تکفیر کی مہمات میں بدل جاتے ہیں۔ حال ہی میں خوارج کے ایک داخلی ذریعے نے ایک میگزین میں کہا کہ داعشی میڈیا کی عمومی ادارت کے مسئول نے اس گروہ کی ایک اہم ویب سائٹ کے بانی کی تکفیر کی اور اسے عہدے سے برطرف کر دیا۔
حال ہی میں نشر شدہ پمفلٹ ان مختصر شکایات میں سے ہے جو گزشتہ چند ماہ سے میڈیا سے منسلک داعشی ابو قتیبہ نامی اپنے نامزد مسئول کے خلاف نشر کر رہے ہیں۔ رسالہ میں کہا گیا ہے کہ ابو قتیبہ نے حال ہی میں الرعود نامی داعشیوں کے ایک آرکائیو اور ویب سائٹ ڈویلپر اور پروگرامر کی تکفیر کی اور اسے ذمہ داری سے برطرف کر دیا۔
ابو قتیبہ (حمد الجزراوی) اور انتاج الانصار کی ذمہ داری
خوارج ان لوگوں کو مناصرین کہتے ہیں جو میڈیا کے میدان میں ان کے لیے کام کرتے ہیں۔ ان لوگوں کے نظم و انتظام کے لیے خوارج کے میڈیا دفتر کی جانب سے انتاج الانصار نامی ایک ادارہ قائم کیا گیا ہے۔ انتاج الانصار کی چھتری تلے کئی میڈیا ادارے جو خود کو غیر رسمی قرار دیتے ہیں فعال ہیں اور خوارج کی خبریں، رسالے، ویڈیوز اور دیگر پراپیگنڈہ مواد نشر کرتے ہیں۔ یہ غیر رسمی میڈیا ادارے، جن میں سے زیادہ تر کے سربراہ رسمی اعلامی مسئولین ہیں، داعشیوں کے مواد کی تشہیر و تبلیغ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
لیکن حالیہ عرصہ میں اس ادارے کے تحت کام کرنے والے افراد نےتب شکایات میں اضافہ کر دیا جب ابو قتیبہ نامی ان پر نامزد کیے گئے مسئول نے ان کی ناک میں دم کر کے رکھ دیا۔
ابو قتیبہ پر الزام ہے کہ ادارہ انتاج الانصار کے سابق مسئول ابو عبد العزیز کی گمشدگی یا گرفتاری میں اس کا ہاتھ ہے۔ (بعض داعشی مناصرین کا خیال ہے کہ ابو عبد العزیز کو عقیدے کے اختلاف کی وجہ سے خود داعشیوں نے گرفتار کیا۔)
بغدادی اور ہاشمی کے غلاموں کو رسوا کرنے والا چینل کے نام سے ایک اکاؤنٹ، جو داعش کی صفوں کے اندر معتبر ذرائع رکھتا ہے، کا کہنا ہے کہ انتاج الانصار اور اس کے تحت اداروں کے درمیان کافی وقت سے جھگڑے چل رہے ہیں، اور ایک دوسرے پر خیانت، غلو اور جھمیت کے الزام لگائے جاتے ہیں۔
ابو قتیبہ کے ذمہ ار بنائے جانے کے بعد انتاج الانصار کی قیادت اور اس کے تحات کام کرنے والے افراد کے درمیان اختلافات میں مزید شدت آ گئی۔ مثلا جمادی الاولیٰ ۱۴۴۵ھ میں "معراج الاتقیاء” نامی چینل کے ذمہ داران نے انصار کے مسئول پر ایک اعتراضی خط میں کہا کہ ابو قتیبہ نے انہیں ان کی صفوں سے نکال دیا ہے اور ان لوگوں کی باتوں میں آکر کام کر رہا ہے جو یا تو جاسوس ہیں یا کھل کر کہتے ہیں کہ وہ داعش کے امیر سے بیعت میں نہیں۔
ایک اور پمفلٹ میں کہا گیا کہ مسئولیت حاصل کرنے سے قبل ابو قتیبہ ابو عبد العزیز کے بہت قریب تھا، لیکن جب وہ مسئول بن گیا تو اس نے عبد العزیز کی قسمت کے حوالے سے پوچھنے سے گریز کیا۔ اسی پمفلٹ میں آفاق نامی داعشی خوارج کے سائبر سکیورٹی ادارے کے مسئول کے روپوش ہونے کا بھی ذکر ہے۔ پمفلٹ میں کہا گیا کہ ابو قتیبہ نے آفاد ادارے کے حوالے سے بھی بات کرنے اور سوال کرنے سے لوگوں کو منع کیا ہے۔ (آفاق خوارج کا سائبر سکیورٹی کے شعبے میں ایک فعال میڈیا ادارہ تھا، جسے ایک مصری نے بنایا، اور فعال رکھا، اس ادارے کے سربراہ پر خود داعشیوں نے الزام لگایا کہ جہاد کے نام پر جمع کیے گئے پیسے وہ اپنے ذاتی امور پر خرچ کرتا تھا۔)
تیسرے پمفلٹ میں میں البتار نامی میڈیا ادارے کے ایک سب سے سینئر ڈیزائنر نے شکایت کی۔ اس کا کہنا تھا کہ ابو قتیبہ کو ڈیزائن کی سمجھ نہیں لیکن ایسے مشورے اور کام قبول کرنے پر مجبور کرتا ہے کہ جن کا پروفیشنل طور پر کوئی جواز نہیں۔ اس پمفلٹ میں شکایت ے طور پر کہا گیا کہ ابو قتیبہ انہیں ایسی ویب سائٹس کے لنکس بھیجتا ہے جو وائرسز سے بھری ہوئی اور پڑھنے کے قابل نہیں۔ (بغدادی اور ہاشمی کے غلاموں کو رسوا کرنے والے چینل کے بقول، ابو قتیبہ انتاج الانصار کی مسئولیت کے ساتھ، البتار کا مسئول بھی ہے۔)۔
یاد رہے کہ دیگر داعشیوں کی طرح، خراسانی خوارج کے اعلام کا ادارہ اپنی من مانیاں کرنے کی وجہ سے مرکزی دفتر کے مسئولین کے ساتھ ٹکراؤ کا شکار ہےاور اس کے زیر تحت افراد بھی بعض اوقات آپس ٰ میں عقیدے اور منہج کے مسائل پر لڑتے رہتے ہیں۔ ندائے حق کے نام سے پاکستان کے لیے خوارج کا ایک غیر رسمی میڈیا ایڈریس پر بھی بعض داعشیوں نے الزام لگایا ہے کہ اس کے مسئولین پاکستانی انٹیلی جنس کے ساتھ تعلق رکھتے ہیں اور داعشیوں کے منہج سے منحرف ہو چکے ہیں۔