داعش: جہادی جماعت یا پھر مافیا کا ایک گروپ

✍️ علاء الدين شبير

داعش اپنے آپ کو اسلام اور خلافت کا داعی اور علمبردار کہتی ہے جبکہ حقیقت میں وہ دین، اخلاقیات اور انسانیت سے بھی پست درجے میں کھڑے ہیں۔

یہ گروہ حقیقت میں مافیا کی طرز پر بنایا گیا گروپ ہے جس کی تمام تر کاروائیاں جرائم پیشہ جتھے کی طرح انجام پاتی ہیں۔ یہ گروہ جو اپنے آپ کو اسلامی حکومت کی طرف منسوب کرتے ہیں ان کی آمدنی تمام تر غیر شرعی اعمال کے ذریعے حاصل ہوتی ہے جسے بعد میں دہشتگردانہ کاروائیوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔

مافیا ہی کی طرح اپنی گرفت لوگوں پر مضبوط رکھنے کے لیے ظلم، خوف، وحشت و بربریت سے کام لیتے ہیں، اسلامی اصولوں کے نام پر تمام جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں۔

داعش مافیا گروپس کی طرح اپنی آمدن کے لیے غیر قانونی و غیر شرعی امور جیسے پیٹرول کی اسمگلنگ، اغواء برائے تاوان اور آثار قدیمہ کی چوری کے ذریعے کرتے ہیں۔

داعشی گروہ ان اعمال کو صرف ذرائع آمدن کے لیے ہی نہیں کرتے بلکہ اس طریقے سے لوگوں کو ڈرا دھمکا کر اپنے ماتحت رکھتے ہیں، اگر کوئی ان کے مقابل کھڑا ہوتا ہے تو جرائم پیشہ گروہ کی طرح اس کے ساتھ بہت وحشیانہ انداز سے پیش آتے ہیں۔

اس طرح داعشی گروہ ایک ایسے جرائم پیشہ جتھے کی شکل اختیار کر گیا ہے جو صرف اپنے ذاتی و مالی مفادات کے لیے ہر حد تک جاسکتا ہے اور یہ لوگ اپنے ان سیاہ کرتوتوں کو اسلام کا نام دے کر چھپاتے ہیں۔

یہ گروہ اپنی دہشتگردانہ کاروائیوں کے لیے غیر شرعی طریقوں سے اپنی مالی ضروریات پوری کرتے ہیں، یہ ذرائع آمدن نہ صرف غیر اخلاقی بلکہ صریح طور پر نصوص شریعت کے منافی ہیں۔

داعش زیادہ تر اپنی مالی ضروریات ایسے ذرائع سے پورا کرتے ہیں جو کسی بھی سطح پر روا نہیں پھر انہی اعمال کو جہاد کا مقدس نام دیا جاتاہے، مگر یہ ذاتی اور سیاسی مفادات تو ہوسکتے ہیں لیکن اسلام سے کسی طور میل نہیں کھاتے۔

داعشی اسی آمدنی سے اسلحہ خریدتے ہیں، دہشتگروں کی تربیت کرتے ہیں اور مسلمانوں و دیگر معصوم عوام کے مقابلے میں لڑتے ہیں۔

یہ وہ اعمال ہیں جو اسلامی اصولوں کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے کہ اسلام نے تو معصوم لوگوں کی جان ومال سے تعرض کو قطعا منع کیا ہے۔

دین اسلام میں تمام امور کے لیے واضح اصول مقرر ہیں، اسی طرح حرام مال اور ظلم کو ممنوع قرار دیا، اسی طرح قرآن و حدیث میں واضح طور پر لکھا ہے کہ مسلمان اپنی آمدن پاک اور حلال ذرائع سے حاصل کرے اور اسے خرچ کرتے ہوئے بھی اللہ کی رضا اور فلاح انسانیت کی فکر ہو۔

ان کے غیر اسلامی و غیر اخلاقی اعمال کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ یہ لوگ اسلام کے حقیقی مقصد سے نابلد اور کوسوں دور ہیں۔

داعش نے بحیثیت ایک دہشتگرد گروہ نہ صرف اسلامی اقدار وروایات کو پیروں تلے روندا بلکہ اپنی آمدن کے لیے جن اعمال و ذرائع کو اختیار کیا ہے ان سے اسلام اور مسلمانوں کی عزت و شرافت خاک میں ملادی ہے۔

اس گروہ کے اعمال و اقدامات کے خلاف رد عمل دکھانا ہر شخص کی ذمہ داری ہے جو حق، انصاف، مساوات اور انسانی تکریم کا خواہاں ہو، اسلام میں ایسے لوگوں کے لیے کوئی جگہ نہیں جو ظلم وزبردستی کے ذریعے مال حاصل کر کے اسے بے گناہ لوگوں کے قتل میں استعمال کریں۔

Author

Exit mobile version