تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کا فتنہ عصرِ حاضر میں عالمِ اسلام کی تاریخ کا عظیم ترین فتنہ کہا جا سکتا ہے جس کے برے نتائج اسلام اور مسلمانوں کے دفاع کے دائرے سے باہر اور اسلام کے مقدس مقام کے خلاف ہیں۔
اس کے سوا اور کیا کہا جا سکتا ہے کہ داعش کی تشکیل، اس کو مضبوط کرنا، اور اس کے ساتھ تعاون کرنا، اسلام دشمن منصوبے بالخصوص اسلام کو بدنام کرنے کے لیے ایک بڑا قدم ہے جو پوری دنیا میں اسلام پسندی کی لہر اٹھنے کے بعد کافر نظاموں بالخصوص صہیونی ریاست کی جانب سے تشکیل اور نافذ کیا گیا ہے۔
داعش ایک اسلامی گروہ کے نام اور لبادے میں دینی اور اسلامی احکامات کے خلاف اعمال کرنے کے ساتھ ساتھ مخالفین اور مفاد پرستوں کو یہ موقع فراہم کرتی ہے کہ اس گروہ کی وحشیانہ کاروائیوں کے ذریعے اسلامی وقار پر سوالیہ نشان لگا دیں اور دینی تعلیم سے بے بہرہ نوجوانوں کو دائرہ اسلام سے باہر نکال لیں۔
اس مسئلے کی جڑ یہ ہے کہ یہ تکفیری گروہ داعش ایک غیر اسلامی گروہ کے طور پر نہیں بلکہ اپنا تعارف ایک ایسے گروہ کے طور پر کرواتا ہے جو گویا اسلام کے صراطِ مستقیم پر چل رہا ہو اور یوں ظاہر کرتا ہے کہ جیسے ان کی جانب سے کیا جانے والا ہر عمل اسلامی احکامات اور ہدایات کے عین مطابق ہوتا ہے۔
داعش اپنے مغربی حامیوں کی خدمت کی خاطر اپنی جنگ اور خون خرابے کو شرعی جواز دینے کی کوشش کرتی ہے، حالانکہ وہ بچوں، عورتوں اور بوڑھوں سمیت کسی پر بھی کوئی رحم نہیں کرتی جبکہ اسلام نے اس قسم کے ظالمانہ قتل سے منع کیا ہے اور اس سے لاتعلق ہے۔