شام میں داعش کی جانب سے انجام دیے گئے جرائم کا خلاصہ:
گزشتہ سترہ اقساط میں شام میں داعش کے مختلف علاقوں میں کیے گئے جرائم پر روشنی ڈالی گئی اور اُمت کے زخمی جسم پر اس زہریلے خنجر کا ذکر کیا گیا۔ اگرچہ تمام واقعات تفصیل سے بیان نہیں کیے گئے، لیکن چھوٹے چھوٹے نکات اور مختصر اشارے بھی اس گمراہ گروہ کی تخریبی کاروائیوں کو ظاہر کرتے ہیں۔
وہ جرائم اور اثرات جو داعش نے شام میں چھوڑے اور تاریخ کے اوراق میں ثبت ہو گئے، درج ذیل ہیں:
۱۔ دیگر جہادی گروہوں سے لڑائی:
داعش نے بجائے اس کے کہ اپنی توجہ اصل دشمن یعنی بشار الاسد کی حکومت اور اس کے حامی غیر ملکی افواج پر مرکوز رکھتی، اپنی کاروائیاں دیگر اسلامی جماعتوں کے خلاف مرکوز کردیں۔ اس گروہ نے پہلے شام میں جبهة النصره (القاعدہ کی شاخ) کے ساتھ لڑائی شروع کی اور بعد میں دیگر مجاہد گروہوں جیسے احرار الشام اور جيش الاسلام کے ساتھ بھی لڑائی کی۔ ان لڑائیوں نے حکومت اور اس کے اتحادیوں کے خلاف اسلام پسندوں کی صفوں کو کمزور کیا۔
۲۔ مسلمانوں کے درمیان تفرقہ ڈالنا:
داعش نے بجائے اس کے کہ دیگر اسلامی جماعتوں کے ساتھ اتحاد کرتی، اُنہیں کافر قرار دیا، اور ہر وہ گروہ جو ان کے ساتھ بیعت نہ کرتا، اُسے دشمن سمجھا۔ اس پالیسی نے اُن بہت سے مسلمانوں کے دل توڑ دیے جو جہاد کے لیے شام گئے تھے، انہیں جہاد ہی سے بددل کرنے میں کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ تمام جہادی جماعتوں کے درمیان تفرقہ پیدا کیا۔
۳۔ وحشیانہ سلوک اور جہاد کو بدنام کرنا:
داعش کے سخت اور بے رحم اقدامات، جیسے قتلِ عام، سر قلم کرنا، اور شرعی ضوابط کی پابندی کے بغیر حدود کا نفاذ، اس بات کا باعث بنے کہ مغربی میڈیا اور اسلام دشمن قوتوں نے جہاد اور مجاہدین کی منفی تصویر پیش کی۔ اس طرزِ عمل نے دنیا کے اُن بہت سے مسلمانوں کے دل توڑ دیے، جو پہلے شام میں جاری جہاد کی حمایت کرتے تھے۔
۴- مشکوک تعاون اور دشمنوں کی جانب سے داعش کو ایک آلہ کار کے طور پر استعمال کرنا:
کچھ شواہد اور تجزیے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ داعش نے مختلف مواقع پر بالواسطہ طور پر اسد حکومت اور یہاں تک کہ مغربی ممالک کے مفاد میں کام کیا ہے۔ مثال کے طور پر داعش اکثر اُن علاقوں میں اچانک حملے کرتی جہاں اسد مخالف قوتیں موجود تھیں، جس کی وجہ سے مخالفین کے محاذ کمزور ہوتے اور اسد حکومت کو پیش قدمی کا موقع ملتا۔
اسی طرح کچھ رپورٹس کے مطابق اسد حکومت نے اپنے کچھ ایسے سابق قیدیوں کو رہا کیا جن کے داعش سے روابط تھے، تاکہ یہ گروہ مزید مضبوط ہو اور دیگر اسلامی جماعتوں کو ختم کرے۔
۵۔ خلافت اسلامی کے عظیم مقصد کو نقصان پہنچانا:
داعش نے بغیر شرعی شرائط اور بدونِ مناسب انتظامی صلاحیت دستیاب ہونے کے اعلانِ خلافت کے ذریعے اسلامی خلافت کے تصور کو شدید نقصان پہنچایا۔ بہت سے مسلمان جو ابتدا میں اسلامی خلافت کے قیام کی امید رکھتے تھے، انہوں نے جب داعش کے ہاتھوں ہونے والے جرائم دیکھے تو وہ اس عظیم مقصد کے حصول سے مایوس ہو گئے۔ اس رویے نے مجاہدین اور جہاد کے حامیوں کے درمیان نااُمیدی اور یأس و قنوط کی فضا پیدا کی۔
اسی نکتے پر ہم شام میں داعش کے جرائم کی بحث کو سمیٹتے ہیں۔ اگرچہ ہم مکمل طور پر اس حق کو ادا نہیں کر سکے، لیکن امید ہے کہ محترم قارئین نے گذشتہ اقساط سے استفادہ کیا ہوگا اور مختصراً اُس سیاہ تاریخ سے واقفیت حاصل کی ہوگی جو بغدادی کے پیروکاروں نے اپنی وحشت وبربریت سے رقم کی تھی۔
اس سلسلے کی آئیندہ قسطوں میں ہم عراق کے سنی مسلمانوں کے خلاف داعش کی غداری اور خیانت کی وضاحت کریں گے اور اس سلسلے کو جاری رکھیں گے۔