دیرالزور پر قبضہ:
اس سلسلے کی ابتدا میں میں نے ذکر کیا تھا کہ داعش کا وجود نہ صرف دنیا کے مجاہدین کے لیے کسی فائدے کا باعث نہیں بنا بلکہ جہاں بھی اس نے قدم رکھا، وہاں مجاہدین کی کمزوری کا سبب بنا، یہ ایک واضح حقیقت ہے کہ داعش کا وجود شامی مجاہدین کے لیے سب سے زیادہ تلخ یادیں چھوڑ گیا۔
جب شامی مجاہدین ایک کے بعد ایک شہر اور گاؤں فتح کر رہے تھے اور اسدی ظالم نظام کے لیے زمین تنگ کر رہے تھے، تب داعش نے سر اٹھایا اور اپنے زہر آلود پرچم کو امت کے نیم مردہ جسم پر گاڑھ دیا۔ دیرالزور وہ علاقہ تھا جس کا بڑا حصہ 2013ء میں مجاہدین نے فتح کیا اور اس علاقے کے ذریعے شام کے اقتصادی مرکز تک رسائی حاصل کی۔ یہ علاقہ انقلاب اور جہاد کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہو سکتا تھا، لیکن بغدادی کے پیروکاروں نے غداری کے ذریعے اس پر قبضے کے لیے مجاہدین اور عام مسلمانوں کا بے تحاشا خون بہایا، انہوں نے اسے حملے کا نشانہ بنایا اور تیل کی پیداوار والے علاقے کو مجاہدین سے چھین لیا۔
دیرالزور کی جغرافیائی اہمیت:
دیرالزور شام کے مشرق میں واقع ایک صوبہ ہے جس کا مرکز بھی اسی نام سے ہے؛ یہ شہر دریائے فرات کے کنارے واقع ہے اور شام کے صحرا کے ساتھ سرحد پر واقع ہے۔ اس کی جغرافیائی پوزیشن اور پانی کے وسائل کے قریب ہونے کی وجہ سے یہ ایک اسٹریٹجک علاقہ شمار کیا جاتا ہے، دیرالزور کی اہمیت دریائے فرات کے کنارے ہونے کے ساتھ ساتھ صحرا کی سرحدی پوزیشن سے وابستہ ہے۔
داعش نے دیرالزور پر کیسے قبضہ کیا؟
2013ء کے اواخر اور 2014ء کے آغاز میں، داعش نے دیرالزور میں موجود مجاہدین کے خلاف حملے شروع کیے، سینکڑوں افراد کو شہید کیا اور شہر کے ایک حصے پر قبضہ کر لیا، جب انہوں نے یہ علاقہ فتح کیا، تو درجنوں مجاہدین کے سر کاٹ دیے، ان کے اہل خانہ کو اپنے گھروں سے بے دخل کردیا اور لوگوں کے لیے ظلم اور وحشت کا ایک نیا باب کھول دیا۔ دہشت، قتل اور ظلم ان کی حکمرانی کی بنیادی پالیسی بن گئی، جس کی وجہ سے لوگ اتنے خوفزدہ ہو گئے کہ انہوں نے کردوں کے زیر کنٹرول علاقوں اور نصیری حکومت کے زیر قبضہ شہروں میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے۔
داعش کا دیرالزور پر قبضہ زیادہ دیر تک قائم نہ رہ سکا، کیونکہ ان کی پالیسیوں اور معاملات میں ہمیشہ غداری کا عنصر غالب تھا، بالآخر 2017ء میں انہوں نے یہ اہم شہر بنا کسی جنگ کے بشاری افواج کے حوالے کردیا۔ داعش نے دیگر بہت سے شہروں کی طرح اس اہم علاقے کو بھی برضا و خوشی ایران کی حمایت یافتہ ملیشیاؤں کے حوالے کر دیا۔