داعش نے ظلم، جبر اور قتل و غارت کے علاوہ کیا کیا؟

ڈاکٹر اسد

داعشی گروہ کی بنیاد سفاکیت، جبر، بربریت اور اجتماعی قتل پر مبنی ہے، جس دن سے یہ وجود میں آئے ہیں، انہوں نے دہشت پھیلانے کے سوا کچھ نہیں کیا۔

داعشی خوارج نے ہمیشہ مسلمانوں کے خلاف جنگ لڑی ہے اور عام مسلمانوں کو بے دردی سے شہید کیا ہے۔

داعشی خوارج اپنے وحشیانہ اقدامات سے دنیا میں امت مسلمہ کے اتحاد و اتفاق کے لیے رکاوٹ بنی، اسلام اورخلافت کے مقدس نام کو بدنام کیا اور دنیا میں مسلمانوں کے دل و دماغ میں اتحاد کے نعرے کو خاک میں ملا کرامت کو بہت نقصان پہنچایا۔

داعش اپنے غیر اسلامی اور غیر انسانی اقدامات کے ذریعے خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش کر رہی ہے، حقیقت میں اسلام اور انسانیت سے ماورا ان اقدامات نے اس گروہ کے خلاف مسلمانوں کے غصے اور نفرت کو جنم دیا ہے۔

داعشی گروہ نے افغانستان میں ایسی حرکتیں اورمظالم کیے جس سے انسان کا دل دکھتا ہے، آنکھوں سے آنسو جاری ہوتے ہیں جس کے بعد اس وحشی گروہ کوختم کرنے کا خیال ذہن میں آتا ہے۔

۲۰۱۵ء میں صوبہ ننگرہار میں سفاک داعشیوں نے ایک نوزائیدہ بچے کو اس کے باپ کے سامنے دو ٹکڑے کر دیا، اسی طرح ان کی وحشت و بربریت کی سینکڑوں مثالیں ہیں، جن کا نہ اسلام سے تعلق ہے اور نہ ہی انسانیت سے۔

داعش کے وحشی گروہ نے ملک کے سب سے بااثر طبقے کے علمائے کرام کو نشانہ بنایا، انہوں نے نامردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان علمائے کرام کو مقدس جگہوں مساجد و مدارس میں نشانہ بنا کر شہید کیا، ان کاروائیوں کی وجہ سے ان کا اصلی چہرہ مزید واضح ہوا کہ یہ لوگ اسلام اور علمائے کرام سے کتنی ضد وعناد رکھتے ہیں۔

لیکن الحمدللہ حالیہ عرصے میں امارت اسلامی کے جانباز و بہادر مجاہدین کے ہاتھوں داعش کے سفاک گروہ کو بری طرح شکست ہوئی ہے، مجاہدین ان کے مقابلے میں سینہ سپر ہو کر کوہِ ہندوکش اور کوہِ پامیر کی مانند کھڑے ہیں، ان کے تمام مذموم منصوبوں کو خاک میں ملا کراہل وطن کو ان درندوں کے چنگل اور ظلم سے بچایا ہوا ہے۔

Author

Exit mobile version