داعش کس طرح لوگوں کو اپنی جانب راغب کرتی ہے؟ | ساتویں اور آخری قسط

احمد عابد

۶۔ ’’اسلامی خلافت‘‘ کے تصور سے سوء استفادہ؛

سب سے پہلے یہ کہنا ضروری ہے کہ اسلامی خلافت اُس سیاسی اور دینی نظام کو کہا جاتا ہے جو عدل، مشاورت اور جو نفاذ شریعت پر مبنی ہو، یہ نظام حقیقت میں امت مسلمہ کے اتحاد کی علامت سمجھا جاتا ہے، جس کا مقصد اخلاقی اصولوں کے مطابق ایک ایسی معاشرہ قائم کرنا ہے جو انسانوں کے حقوق کا تحفظ کرے اور امن و خوشحالی کو یقینی بنائے۔

لیکن داعش کی تکفیری جماعت نے خلافت اسلامی کے دعوے سے اس تصور کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور اس دعوے کے ذریعے لوگوں کو اپنی طرف راغب کرنے کے لیے ایک وسیلہ بنا لیا ہے۔

جبکہ اسلامی خلافت تاریخ میں رحمت، عدل اور امن کے قیام کی ضامن تھی، داعش نے ’’خلافت‘‘ کے نام کو تشدد، بے گناہ لوگوں کے قتل اور دہشت گردی کے ذریعے بدل دیا ہے۔

داعش نے اسلامی خلافت کے نام پر ایسی دہشت گردی اور ظلم کا نظام قائم کیا ہے جو نہ صرف اسلام کے اصل تعلیمات کے خلاف ہے، بلکہ انسانیت اور دین کے بنیادی اصولوں کے بھی منافی ہے۔ یہ گروہ اسلامی خلافت کے تصور کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے مسخ کر کے ایک ایسی دہشت گرد ریاست قائم کر رہا ہے جو اسلام کی حقیقی روح کو رد کرتی ہے۔

اسلامی خلافت کی ایک اہم اور بنیادی ذمہ داری امت مسلمہ کے اتحاد کا تحفظ ہے؛ لیکن داعش نہ صرف اس مقصد کو نظرانداز کرچکا ہے بلکہ اس نے مسلمانوں کی تکفیر اور اسلامی گروپوں و جماعتوں کے خلاف جنگ کا اعلان کرکے امت کے درمیان تفرقہ اور دشمنی پیدا کردی ہے۔

اس کے علاوہ داعش اپنے پروپیگنڈے کو پھیلانے اور غیر ملکی افراد کو اپنی صفوں میں شامل کرنے کے لیے اسلامی خلافت کے نعرے کا استعمال کرتی ہے؛ بدقسمتی سے اس پروپیگنڈے کے ذریعے خلافت کے تصور کو ایک بے معنی اور ذریعے کی شکل دے دی گئی ہے جو صرف داعش کے سیاسی اور عسکری مقاصد کے لیے استعمال ہوتی ہے اور اس کا اصل مفہوم مکمل طور پر بدل دیاگیا ہے۔

داعش نے اسلامی خلافت کے نام کو اپنے مفادات کے لیے اتنا مسخ کر لیا ہے کہ یہ اب ایک بے وقعت اور غیر اسلامی نظریے کی صورت اختیار کر چکا ہے، جو اصل اسلامی اصولوں اور مقصد سے مکمل طور پر الگ ہے۔

یہ گروہ مسلمانوں کی دینی اور جذباتی ارمانوں کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے خلافت کو پرپیگنڈے اور اسٹرٹیجک وسیلے کے طور پر استعمال کرتا ہے۔

داعش نے خلافتِ اسلامی کو قائم کرنے کے نام پردنیا کے مختلف حصوں سے مسلمان نوجوانوں کو اپنی صفوں میں شامل کرنے کی کوشش کی ہے، انہوں نے اس اصطلاح کو اسلامی اقتدار کے دوبارہ قیام اور اسلامی تمدن کے سنہری دور کی واپسی کے طور پر پیش کیا لیکن عملی طور پر انہوں نے تمدن کی بحالی کی بجائے صرف تباہی اور خونریزی کو فروغ دیا ہے۔

اسلامی خلافت کی اصطلاح اپنی معنوی اور تاریخی اثرات کی وجہ سے بہت سے مسلمانوں کے لیے کشش و تاثیر کا سبب ہے اور داعش نے اس کشش کا غلط فائدہ اٹھایا تاکہ اپنی انتہاپسند سوچ کو ایک شناسا اورجائز نعرے کی شکل میں اسلامی دنیا کے سامنے پیش کرے اور مسلمانوں کو اپنے باطل راستے پر گامزن کردے۔
داعش اس تصور کو اپنے سیاسی اور نظریاتی مقاصد کے لیے استعمال کرتی ہے، حالانکہ اسلامی خلافت کا اصل مقصد امن، عدل اور انسانوں کے حقوق کا تحفظ تھا، نہ کہ تشدد اور دہشت گردی کا فروغ۔

لیکن یہ حقیقت تسلیم کرنا ضروری ہے کہ داعش نے اسلامی خلافت کے تصور کا غلط استعمال کرتے ہوئے اس کے احیاء کے بجائے، اسے طاقت کے حصول، انتہاپسندانہ آئیڈیالوجی کی تبلیغ اور اپنے تشدد کو جواز دینے کے لیے ایک وسیلے کے طور پر استعمال کیا ہے۔

بدقسمتی سے اسلامی خلافت کے اس خوبصورت تصور کا اس طرح وسیلہ بنانا، اسے اپنے اصل اہداف ومقاصد سے دور کر چکا ہے اور عالم اسلام کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔

داعش نے اسلامی خلافت کو ایک مقدس اور تاریخ ساز اصول کے بجائے ایک سیاسی اور جابرانہ آلہ بنایا، جس سے نہ صرف اس کے اصلی مفہوم کو نقصان پہنچا، بلکہ مسلمانوں کے درمیان تفرقہ اور خونریزی کی فضا بھی پیدا ہوئی۔

Author

Exit mobile version