داعش کی حمایت کیوں کی جارہی ہے؟

مہاجر صافی

اس معاملے کی پہلے بھی تحقیق کی جا چکی ہے کہ داعشی گروپ کو مغربی ممالک کی حمایت حاصل ہے، ان ممالک کے داعش سے مشترکہ مفادات وابستہ ہیں، اس حوالے سے یہ ممالک داعش کو مالی، فوجی، لاجسٹک، انٹیلی جنس، معلوماتی اور دیگر شعبوں میں امداد دیتے رہے ہیں جو عالم اسلام میں جنگ اور تباہی کے تسلسل کا باعث بنی ہیں۔

اب مختصراً مغربی طاقتوں کی داعش تکفیری گروہ سے حمایت کے چند اہم عوامل اور وجوہات بیان کی جاتی ہیں:

١۔ دین اسلام کی اشاعت و ترویج کی روک تھام:

حالیہ برسوں میں یورپی اور امریکی ممالک کو لاحق سنگین خطرات میں سے ایک اسلام کے پیروکاروں میں اضافہ ہے، اس کے سد باب کے لیے انہوں نے داعش کے مظالم کے حوالے سے میڈیا میں مکمل کوریج اور فیس بک جیسے سوشل نیٹ ورکس کے پیجز کی سپورٹ کی اور کر رہے ہیں تاکہ لوگوں کے سامنے اسلام کی مسخ شدہ تصویر پیش کر کے اسلام کی جانب عوام کے میلان کو ختم یا کم کیا جا سکے۔

۲۔ مسلمانوں کو قتل کر کے آبادی میں اضافے کو روکنا:

گذشتہ سالوں میں داعش کے تکفیری گروہ کا ایک اہم ترین کام مسلمانوں کو قتل کرنا تھا، اس طرح سے مسلمان مردوں کی آبادی میں کمی آئے گی اوران کی عورتیں اور بچے بچ جانے کی صورت میں انہیں مختلف مشکلات و مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔

٣۔ اسرائیل کی سلامتی کو یقینی بنانا:

سب سے پہلے یہ کہنا ضروری ہے کہ بیت المقدس پرقابض حکومت نے خطے میں داعش کی موجودگی اور جرائم کے نتیجے میں سب سے زیادہ فائدہ اٹھایا ہے، اسی وجہ سے ان کی عوامی حمایت کے ساتھ ساتھ فکری حمایت بھی کررہے ہیں اور اس کام کے لیے مختلف لبادوں اور پوزیشنوں میں اپنے بہت سے افراد کو داعش کے لیے بھیجا ہے تاکہ داعش کے منصوبے کو ہمہ گیر شکل دی جائے۔

اس حوالے سے داعش کے جرائم کا سب سے اہم مقصد صیہونی حکومت کو اپنے ہمسایہ ممالک اور دشمنوں سے لاحق خطرات کو کم کرنا ہے۔

۴۔ اسلحے کی فروخت:

اسلحہ ساز کمپنیاں دنیا میں جنگ کی سب سے اہم ڈیزائنر اور حامی ہیں کیونکہ مختلف ممالک اورگروہوں کے درمیان جنگ کی آگ سلگا کر وہ جنگ کے دونوں فریقوں کو اسلحہ اور فوجی ساز و سامان فروخت کرتے ہیں اور اس سے بھاری منافع کماتے ہیں۔

ظاہر ہے اس نقطہ نظر سے داعش بڑی مقدار میں پیسوں کی گردش کا سبب بنی اور اس طریقے سے اسلحہ ساز کمپنیوں کو زیادہ آمدنی حاصل ہوئی ہے۔

٥۔ مسلمانوں کو طاقت اور اتحاد سے روکنا:

مسلمانوں کے درمیان تعلقات کی خرابی، امریکہ، اسرائیل اور بعض دوسرے ممالک کا اصل ہدف ہے، کیونکہ یہ کفار مسلمانوں کے اتحاد و اتفاق کو اپنے مغلوب وکمزور ہونے سے تعبیر کرتے ہیں، اس سلسلے میں داعش اوران کے دیگر آلہ کار مسلمانوں کو قوت و اقتدار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے اپنے اپنے اہداف پر پوری توجہ دے رہے ہیں۔

٦۔ خطے میں امریکی مداخلت کے لیے راہ ہموار کرنا:

افغانستان اورعراق پرحملوں کے بعد امریکہ نے برسوں تک ان دونوں ملکوں کی دولت لوٹی، لیکن حملہ آوروں کو نکالنے کے لیے لوگوں کی فقید المثال قربانیوں کے بعد امریکی افواج عراق اور افغانستان سے نکل گئیں۔

لیکن ایک بار پھرعراق میں داعش کے داخلے اور نوری مالکی کی سٹریٹجک غلطی کی وجہ سے، جس نے امریکی حکومت سے فوری مدد کی درخواست کی تھی، تاکہ وہ ایک نئے انداز میں عراق واپس آئے، جس کے بعد امریکی افواج اگرچہ محدود تعداد میں آئیں لیکن انہیں یہ اختیار حاصل تھا کہ جب اور جہاں چاہیں مداخلت کر سکتی ہیں۔

۷۔ سستے ایندھن کا حصول:

چند ممالک نے داعش سے بہت کم قیمت پرعراقی اور شامی تیل خریدا اور اس کے منافع سے فائدہ اٹھایا، انکشاف شدہ معلومات کے مطابق کچھ حکومتوں نے خوراک اور طبی سامان فراہم کرنے والی تنظیموں کی آڑ میں دہشت گردوں کو اپنے مقاصد کے حصول کے لیے شام بھیجا، تاکہ وہاں موجود ذخائر کا کنٹرول ان کے ہاتھ میں برقرار رہے۔

Author

Exit mobile version