داعش کی سیاسی حمایت کے چند مختلف پہلو

مہاجر صافى

یہ واضح ہے کہ غیر ریاستی مسلح گروپوں کا کردار عالمی سیاست میں دن بدن پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے، ان گروپوں میں داعش جو کہ دولہ اسلامیہ کے نام سے بھی جانی جاتی ہے، ایک ایسی تنظیم کے طور پر پہچانی جاتی ہے جو نہ صرف اپنی جنگ کے لیے وحشتناک طریقے اپناتی ہے، بلکہ اس نے مقامی اور عالمی سطح پر سیاسی اثرات بھی مرتب کیے ہیں۔

داعشی گروہ صرف نظریاتی کوششوں کا نتیجہ نہیں ہے، بلکہ کچھ مقامی اور عالمی طاقتوں کی بالواسطہ حمایت نے بھی اس گروہ کی ترقی اور فروغ میں مؤثر ثابت ہوئے ہیں، گذشتہ چند سالوں میں، داعش ایک ایسی تنظیم بن چکی ہے جسے مقامی اور عالمی سطح پر سیاسی حمایت حاصل ہے، اور یہ حمایت بعض معاملات میں واضح اور بعض دیگر میں پوشیدہ ہے۔

البته یہ بھی یاد رہے کہ بعض اوقات وہ ممالک جو خطے میں اپنے اسٹرٹیجک مقاصد رکھتے ہیں، داعش کی موجودگی سے بالواسطہ طور پر اپنے مفادات کے لیے فائدے حاصل کرچکے ہیں۔ اسی لیے انہوں نے اپنی امداد بھی داعش کو بالواسطہ طور پر اسلحے، مالی وسائل اور داعش کے مخالفین کو کمزورکرنے کی صورت میں فراہم کی ہے۔

عمومی طور پر داعش کی سیاسی حمایت، اس کی نوعیت کو درج ذیل پہلوؤں میں بیان کیا جا سکتا ہے:

۱۔ تشہیری حمایت

داعش نے سوشل میڈیا اور وسیع تشہیری ذرائع کے ذریعے لوگوں کی توجہ حاصل کی اور بعض انٹیلی جنس اداروں کی حمایت بھی حاصل کی ہے۔

اگرچہ سوشل میڈیا ان لوگوں کے کنٹرول میں ہے جو اپنے خیال میں دہشت گردوں کے مخالف ہیں، تاہم داعشیوں کو ہر طرح کی اجازت دی گئی ہے کہ وہ بغیر کسی پابندی کے میڈیا کا استعمال کریں۔

داعش اپنے تمام نظریات سوشل میڈیا، ویب سائٹس اور دیگر ڈیجیٹل وسائل کے ذریعے پھیلاتی ہے، جس کے ذریعے وہ اپنے حامیوں کو اپنے بارے میں فکری اور نظریاتی شکل دیتی ہے اور بین الاقوامی انتہاپسندوں کی حمایت حاصل کرتی ہے۔

۲۔ نظریاتی حمایت

کچھ انتہاپسند گروہ اور افراد جو داعش کے انتہا پسندانہ نظریے سے متفق ہیں، اس گروہ کے لیے نظریاتی و فکری بنیاد فراہم کرتے ہیں، اس قسم کی حمایت بعض اوقات ان مذہبی یا سیاسی گروپوں کی طرف سے کی جاتی ہے جو علاقے میں اپنے اثر و رسوخ کے لیے داعش کی موجودگی سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔

مشرق وسطی، افریقہ اور بعض دیگر ممالک میں انتہاپسندانہ خیالات رکھنے والے افراد اور گروہ داعش کی انتہا پسندانہ نظریات کی وجہ سے پرجوش ہیں، اس قسم کی حمایت اگرچہ مذہبی انتہا پسندی کو پھیلانے کے لیے کی جاتی ہے، لیکن کبھی کبھار یہ مالی اور افرادی حمایت میں بھی تبدیل ہو جاتی ہے۔

۳۔ بالواسطہ حمایت

کچھ ممالک کھلے عام داعش کی حمایت نہیں کرتے، لیکن اپنے اسٹرٹیجک مقاصد کے لیے ایسی کارروائیاں کرتے ہیں جو نتیجتاً داعش کی طاقت میں اضافے کا سبب بنتی ہیں، مثال کے طور پر داعش مخالف گروپوں سے لاپرواہی، خطے کی جنگوں کو طول دینا اور داعش کے مالی اور تشہیری نیٹ ورک کو بند کرنے کے بجائے ان کی سرگرمیوں کو فروغ دینا۔

کچھ ممالک اپنے سیاسی دشمنوں کو کمزور کرنے کے لیے داعش کی موجودگی سے بالواسطہ فائدہ اٹھاتے ہیں اور اس کی حمایت کرتے ہیں، عموماً کہا جا سکتا ہے کہ داعش سے سیاسی حمایت کی نوعیت ایک پیچیدہ کھیل ہے جو چند مقامی اور عالمی سیاسی مقاصد، اسٹرٹیجک مفادات اور مذہبی انتہاپسندی کے گرد جاری ہے۔

Author

Exit mobile version