مجموعی طور پر داعش نے اپنے جال بچھا کر اپنی افرادی قوت میں اضافہ کیا، یہ دام معاشرے کے تمام طبقوں اور ہرعمر کے افراد کے لیے مختلف شکلوں میں بچھائے۔
اس گروہ کو جس طبقے کی سب سے زیادہ ضرورت ہے وہ نوجوان ہیں، اس لیے داعش اپنے اہداف کو اچھے انداز میں پیش کرنے اور نوجوانوں کو اس میں شامل کرنے کی کوشش کرتی ہے تاکہ نوجوانوں کی قوت و توانائی کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کر سکے۔
اس مختصر مضمون میں ہم ان چالوں کی اقسام اور ان کی نوعیت کا مطالعہ و تجزیہ کریں گے، یہ وہ چالیں ہیں جن کی پہچان کے حوالے سے سنجیدگی سے توجہ کی ضرورت ہے۔
درحقیقت یہ دام اس لیے بچھائے جاتے ہیں تاکہ نوجوانوں کو اپنے نظریات سے متاثر کر سکیں اور انہیں اپنا ہمنوا بنا سکیں۔
۱۔ سوشل میڈیا ٹولز کے ذریعے دھوکہ دہی:
سوشل میڈیا کے ذریعے دھوکہ دینے اور اس میدان میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد داعش نوجوان طبقے کی حمایت اور اپنی افرادی قوت میں اضافہ کرتی ہے۔
اس حوالے سے وہ نوجوان جو ہر چیز کے بارے میں حساس ہوتے ہیں اور فوری ردّعمل ظاہر کرتے ہیں، سب سے پہلا ہدف یہی نوجوان ہوتے ہیں، یہ لوگ نوجوانوں کی سادگی کا فائدہ اٹھا کر اس طریقے سے نوجوانوں کو اپنے جال میں پھنسا لیتے ہیں، یہ کام وہ سوشل میڈیا چینلزاورمختلف ویب سائٹس کے ذریعے کرتے ہیں۔
اپنی نام نہاد کامیابیوں کے ویڈیو کلپس دکھا کر نوجوانوں کومتاثر کرتے ہیں، اسی طریقے سے وہ انہیں اپنے دام میں پھنسا کر اپنی طرف کھینچتے ہیں۔
ورچوئل دنیا تقریباً ہر کسی کے لیے قابل رسائی ہے، جس فرد کے پاس بھی فون اور انٹرنیٹ تک رسائی حاصل ہے، وہ داعش کے دھوکہ اور فریب میں مبتلا ہوسکتا ہے۔
لہذا موجودہ صورتحال میں نوجوانوں کو انٹرنیٹ کے تمام وسائل کو اس طرح استعمال کرنا چاہیے کہ اس گروہ کی چالوں سے محفوظ رہیں۔
داعش ہر سال ایک بڑا بجٹ ٹیلی ویژن، ریڈیواوردیگرانٹرنیٹ نیٹ ورکس پراپنے پروپیگنڈوں کے لیے مختص کرتی ہے، یہ پروپیگنڈے بارہ سے زیادہ زبانوں میں نشرکیے جاتے ہیں۔ اس بجٹ کا بڑا حصہ دنیا کے سپر پاور ممالک (امریکہ) اپنے مقاصد کے حصول کے لیے دیتے ہیں۔
ان سوشل میڈیا اکاونٹس کو چلانے والوں کا زعم ہے کہ داعشی گروہ کی تمام سرگرمیاں اسلام کے مبارک دین کو بین الاقوامی سطح پر پھیلانا اور بین الاقوامی سطح پر اسلامی خلافت کا قیام سے متعلق ہیں۔
ہر وہ شخص جو ان انٹرنیٹ نیٹ ورکس میں سرگرم ہے اسے معلوم ہونا چاہیے کہ یہ گروہ (داعش) کبھی بھی دین اسلام کی نمائندگی نہیں کر سکتا، ان کے افکار و مقاصد میں کسی سطح پر یہ مقصد نہیں ہے کہ وہ بین الاقوامی سطح پر ایک اسلامی معاشرہ کی تشکیل کریں گے۔
داعش ایک مخالف اسلام اورمغربی نظریہ ہے، جو اسلام کے مقدس جہاد کو بدنام کرنے کے لیے وضع کیا گیا ہے، یہ گروہ ہرممکن طریقے سے اس مقصد کے حصول کے لیے کوشاں ہے۔
داعش کے محدود اور خودغرض خیالات نوجوانوں کو کبھی اپنا ہمنوا نہیں بنا سکتے، بلکہ یہ گروہ نوجوانوں کو صرف اور صرف اپنی افرادی قوت کے طور پر اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کرے گا اور اپنے مقاصد حاصل کرنے کے بعد انہیں بند گلی میں چھوڑ دیا جائے گا۔