چار روز قبل سے بشار الاسد حکومت کے خلاف لڑنے والی جہادی تنظیموں نے حلب شہر پر وسیع پیمانے پر حملے شروع کیے تھے اور جمعہ کے دن مجاہدین حلب شہر میں داخل ہو گئے اور شہر کے بیشتر علاقے اپنے کنٹرول میں لے لیے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، حلب کے علاوہ حکومت مخالف جہادی گروپوں نے ادلب صوبے کے اسٹرٹیجک شہر سراقب پر بھی قبضہ کرلیا ہے۔
مجاہدین نے اس آپریشن کے دوران بشار الاسد کی حکومت اور ایران کی حمایت یافتہ ملیشیاؤں کے درجنوں فوجیوں کو گرفتار کیا اور بڑی مقدار میں فوجی سازوسامان اور اسلحہ غنیمت میں حاصل کیا۔
گذشتہ چند سالوں میں بشار حکومت کے خلاف جہادی گروپوں کی یہ سب سے بڑی کارروائی ہے، جس نے بہت تیزی سے بشار کے خونخوار فوجیوں کے زیر قبضہ علاقوں کو صاف کرکے اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے۔
یاد رہے کہ بشار الاسد حکومت کے خلاف جنگ ۲۰۱۱ء سے جاری ہے۔ ۲۰۱۴ء میں داعش کے وجود میں آنے کے بعد اس نے شام کے جہادی گروپوں کو نشانہ بنایا، جس کی وجہ سے شامی انقلاب تقریباً مکمل ناکامی کا شکار ہوگیا تھا اور مجاہدین صرف ادلب صوبے میں جمع ہوگئے تھے، پچھلے چند سالوں سے منظم تیاری کے بعد سے دیکھا جا رہا ہے کہ حکومت مخالف جہادی جماعتیں داعش کے فتنے سے محفوظ ہوچکی ہیں، اسی لیے انہوں نے اپنی سرگرمیاں دوبارہ سے منظم انداز میں شروع کر دی ہیں۔