یہ واضح ہے کہ اسلام قربانیوں کا دین ہے، اس کا نفاذ اور تحفظ دونوں قربانیوں کے ذریعے ممکن ہے، اس دین کی حفاظت کے لیے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا مبارک جسم زخمی کیا گیا، حضرت خبیب کو صلیب پر لٹکایا گیا، حضرت عثمان اور حضرت علی کے سروں کا نذرانہ پیش کیاگیا، حضرت زید اور حضرت جعفر نیزوں کا شکار ہوئے، تب یہ مبارک دینِ اسلام ہم تک پہنچا؛ ہمارے عزم و ارادے فولادی ہیں، ہماری یہ صف قربانیوں کا مجموعہ ہے، یہاں اگر ایک شخص شہید ہوتا ہے تو دس اور جنم لیتے ہیں، یہ سلسلہ قیامت تک جاری رہے گا، شہادتوں سے ہم ختم نہیں ہوں گے بلکہ یہ تو ہماری طاقت، عظمت اور پاکیزگی کی علامت ہیں۔
مگر فی زمانہ خوارج اپنے گمراہ پیشروؤں کی پیروی کررہے ہیں، اگر کل انہوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو دوران تلاوتِ قرآن شہید کیا تھا تو آج انہوں نے شہید رحیم اللہ حقانی رحمہ اللہ کو بخاری شریف کا درس دیتے ہوئے شہید کیا، اگر کل انہوں نے حضرت علی بن ابی طالب کو دورانِ نماز شہید کیا تو آج شیخ مجیب الرحمن انصاری کو منبرِ رسول پر شہید کیا، اگر کل انہوں نے خباب بن ارت رضی اللہ عنہ کو ذبح کیا تو آج انہوں ںے سینکڑوں معصوم مسلمانوں کی گردنوں پر چھریاں پھیریں ہیں۔
کیا اتنی وحشت و بربریت کافی نہیں تھی؟ کہ آج ایک جهادی شخصیت، جو جہاد، استشہاد، انقلابوں اور قربانیوں کا سالار تھا، خلیل الرحمن حقانی، تقبله اللہ کو بھی شہید کر دیا گیا؛ جس کے نتیجے میں جهاد کے روشن ستاروں میں سے ایک اور ستارہ کہکشاں ہوگیا۔
خلیل الرحمن حقانی ایک جهادی شخصیت تھے، وہ دو انقلابوں کے پیش رو جهادی شخصیت کے طور پر یاد رکھے جائیں گے؛ وہ ایک جهاد پرور خاندان سے تعلق رکھتے تھے؛ ایسا خاندان جس کا بھائی انقلابوں کا سالار اور بھتیجے استشہادی قافلے کے حدی خواں رہ چکے ہیں؛ خوارج نے نہ صرف اس جهادی شخصیت کو شہید کیا، بلکہ مغرب کی ان مذموم سازشوں کو بھی کامیاب کر دیا جن کا مقصد اس جهادی خاندان کو مٹانا تھا۔
خوارج اپنے تکفیری عقیدے کی وجہ سے صرف جہادی شخصیات، مجتہدین امت، ربانی علماء اور دینی اقدار وروایات کے پاسبانوں کو ہی شہید نہیں کررہے بلکہ یہ لوگ رسول اللہ ﷺ کی اس حدیث کے مصداق بھی ہیں کہ: ’’ یہ خوارج کفار کو چھوڑکر مسلمانوں کو قتل کریں گے‘‘۔ بالکل ایساہی ہے، گذشتہ اور معاصر خوارج نے اپنی بندوقوں کا رخ مسلمانوں کی طرف کیاہواہے، انہوں نے کسی غاصب کا کبھی گلہ دبایا نہ ہی کبھی صہیونی ظالموں سے مسلمانوں کاانتقام لیا۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خوارج صرف اسلام اور جہاد کو کمزور و ضعیف کرنا چاہتے ہیں، یہ کام وہ اپنی ناپاک عقیدے اور اپنے آقاؤں کے حکم پر کرتے ہیں، صلیبی کفار نے شہید الحاج خلیل الرحمن حقانی رحمہ اللہ کو قتل کرنے یا زندہ گرفتار کرنے پر پانچ ملین ڈالر کا انعام رکھا ہوا تھا، لیکن ان کے غلاموں نے یہ کام مفت میں کیا؛ تاکہ ان کے ناپاک عقائد کو تقویت ملے اور جہادی صف کو کمزور کیا جائے۔
انہیں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ یہ قربانیاں، شہادتیں ہمیں مزید طاقت فراہم کرتی ہیں اور مہمیز دیتی ہیں، شہادتیں نظام کی بقاء کے لیے ستون کی مانند ہیں، یہ قربانیاں نظام کے لیے سامانِ بقاء ہیں، ہاں ان دشمنوں کی گردنیں ماری جاتی رہیں گی، ہمارے جوان اور جہاد کے مقدس سپاہی انہیں اپنے مذموم مقاصد تک نہیں پہنچنے دیں گے، یہ لوگ میدان جنگ کے شہسوار نہیں بلکہ منافقین کی طرح ہیں جو ہمیشہ خفیہ طور پر پیچھے سے وار کرتے ہیں۔