عبدالبر موحد
مغربی بلاک کا عظیم منصوبہ (داعش) جو اپنے مخالف کے لیے بظاہر ولاء و براء کے اصول میں افراط سے کام لیتا ہے، لیکن اسی مغربی کٹھ پتلی نے اسلام کے اس اصول کو توڑا ہے اور تاریخ کے آغاز سے لے کر آج تک اسلام کی کسی جہادی تحریک اور مجاہد کے ساتھ ولاء اور دوستی نہیں کی بلکہ ہمیشہ مسلمانوں سے براءت کا اعلان ہی کیا ہے اور تکفیر، تشریک، ارتداد اور زندیق کے فتوے لگائے ہیں۔ اس کے برعکس دنیا کی کفریہ اور دجالی انٹیلی جنس اور مغربی طاقتوں کے ساتھ عملی طور پر موافقت ظاہر کی ہے، حتیٰ کہ کافر سپاہیوں تک کو بڑے فخر اور خندہ پیشانی سے اپنے لشکر میں بھرتی کیا ہے۔
اگر ہم اسلام کے ان ابطال اور ان جہادی جماعتوں و تحریکوں کو دیکھیں جنہوں نے عشروں سے پوری امت مسلمہ کے سامنے ڈھکے چھپے یا کھل کر اسلام کے ایسے ابطال اور غازیوں کو متعارف کروایا ہے جو امت مسلمہ کے لیے نجات دہندہ اور مظلوم مسلمانوں کے لیے ڈھال کے طور پر جانے جاتے ہیں یا وہ لوگ جنہوں نے دہائیوں سے کفر کی رکاوٹوں کو توڑا ہے اور اللہ کے دین کی خاطر بہت قربانیاں پیش کی ہیں اور امت مسلمہ میں بہادر غازیوں اور مجاہدین کے نام سے جانے جاتے ہیں، اس مغربی منصوبے (داعش) نے اپنے ظہور کے ساتھ ہی پہلا اقدام کے طور پر ان جہادی تحریکوں اور مسلمان گروہوں کو کافر اور مشرک قرار دے دیا اور امت مسلمہ کی مذکورہ بالا روش اور تعامل جو نسل در نسل اور طبقہ بعد از طبقہ تواتر اور تسلسل کے ساتھ جاری تھا، اس کی مخالفت کر دی اور اسلام کے عظیم اصول "تواتر بالطبقہ یا تواتر بالتوارث” کا منکر اور عملی مخالف بن گیا جو اس کی جہالت اور گمراہی پر دلالت کرتا ہے۔
گمراہ گروہ کی ایک نشانی یہ بھی ہوتی ہے کہ اپنے اسلاف پر لعن طعن کرتا ہے اور اپنے مخالف کو دائرۂ اسلام سے خارج قرار دیتا ہے، اس مغربی منصوبے نے یہ کام بھی اپنایا اور اپنے پیشرو مجاہدین اور غازیوں پر لعن طین کرتا ہے اور انہیں مشرک گردانتا ہے۔
مختصرا یہ کہ اسلام کے عمومی اصول "تواتر بالتوارث” اور موالات کے منکرین اور عملی مخالفین، اور کفار کے ساتھی اور اپنے مخالف کو دبانے کے لیے دینی احکام کی خلاف ورزی کرنے والے آج کے دور کے دواعش اور خوارج ہیں جو اپنے اصل اصولوں کے بھی خلاف جا رہے ہیں اور اس کے ساتھ کفار اور یہودی انٹیلی جنس کے احکام و اوامر کا درحقیقت خود کو پابند گردانتے ہیں، ان کے حکم پر ہر اس گروہ کی تکفیر کرتے ہیں اور ہر اس شخص کو قتل کرتے ہیں جو ان کے آقاؤں کے لیے خطرہ ہو جیسے آج کل غزہ میں کتائب القسام، یہودیوں کے لیے سر درد بن چکے ہیں اور اقصیٰ کی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں، لیکن یہ انہیں مرتدین کہتے ہیں اور عین جنگ کے دوران یہودیوں کےساتھ تعاون کر تے ہیں اور اقصیٰ کے مجاہدین کو شہید اور ذبح کر تے ہیں۔
سب سے پہلے تو ان کا دعویٰ عین جھوٹ اور فریب ہے کیونکہ اقصیٰ کے مجاہدین حقیقی موحدین اور مومنین ہیں اور اللہ کے دین کی خاطر اپنی جان ہتھیلی پر لیے پھر رہے ہیں، یہ پوری امت مسلمہ کی جانب سے اقصیٰ کی آزادی کا فرض کفایہ ادا کر رہے ہیں، بالفرض یہ کسی باطل تاویل کی بنیاد پر اقصیٰ کے غازیوں کو مرتدین کہتے ہیں پھر بھی یہ اسلام کے مصالح کے خلاف عمل ہے کیونکہ بظاہر یہ اسلام کے مدعی ہیں اور ان کے مقابل پکے یہودی ہیں تو اقصیٰ کے غازیوں کے خلاف جنگ کرنا یہودیوں کا ساتھ دینے کے مترادف ہے اور ایسے شواہد بھی پائے جاتے ہیں کہ تل ابیب کی نام نہاد اسلامی یونیورسٹی سے ان کی فنڈنگ اور رہنمائی کی جاتی ہے اور وہ اس پر عمل درآمد کرتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کو ان کے شر سے محفوظ رکھے۔ آمین