چین نے فیصلہ کیا ہے کہ اب کے بعد پاکستان کے ساتھ تعلقات (اوّلین ترجیح) سے کم ہو کر (ٌترجیح) کے درجے میں ہوں گے۔ یہ چین کی سیاست میں ایک نئی تبدیلی ہے۔ پڑوسیوں کے حوالے سے منفی سیاست، داخلی سیاسی بحران، چینی شہریوں پر حملے، بلوچستان مٰں داعش خراسان کی منتقلی اور ان کے نفوذ میں وسعت وہ ممکنہ عوامل ہیں جنہوں نے شاید چین کو پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات پر نظر ثانی کرنے پر مجبور کیا ہو گا، اور ان تعلقات میں کمی کرنے کا فیصلہ کیا ہو گا۔ اسی طرح پاکستان کی فوج اور انٹیلی جنس میں بعض ایسے جرنیلوں کو سائڈ لائن اور ریٹائر کر دیا گیا جو مغرب کی نسبت چین سے زیادہ قریبی تعلقات کے طرفدار تھے اور چاہتے تھے کہ تحریک انصاف کی مدد سے پاکستان میں پارلیمانی نظام کی بجائے صدارتی نظام نافذ کیا جائے۔ یہ بھی اس کا ایک عامل ہو سکتا ہے۔
چین نے ایسا پاکستان میں سیاسی بحران پر قابو پانے، پاکستانی کے مرکزی نظام کی تقویت، پائیداری اور اقتصادی مسائل کے حل کی خاطر کیا۔ مغرب نے آخری لمحات میں کیوں اس منصوبے کو روکا اور عمران کو ایک کھلی بغاوت کے ذریعے اقتدار سے ہٹا دیا اور ان جرنیلوں کو بھی پاکستانی فوج اور انٹیلی جینس سے فارغ کر دیا گیا جو اس منصوبے کے حامی تھے۔