سب سے پہلے امارت اسلامیہ اور بحثیت مجموعی اسلامی حاکمیت کی فتح کی تیسری برسی مبارک ہو!
اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء ان تمام نعمتوں پر جن سے ہمیں اس نے نوازا، لیکن خصوصی شکر اور حمد اس پر کہ اللہ تعالیٰ نے دنیا میں واحد اسلامی نظام ہمارے حصے میں دیا۔
اگر تاریخ پر نظر دوڑائیں تو ان گمنام ابطالِ امت کو سربلند پائیں گے جنہوں نے رضائے الہٰی کی خاطر اپنے سروں کا نذرانہ پیش کیا اور اسلام کی بقا کی خاطر جدو جہد کی۔ موجودہ اکیسویں صدی میں بھی ایسے نوجوان رہے اور ہیں جنہوں نے اسلام کے گمنام سپاہیوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے رضائے الہٰی حاصل کی۔
ان ابطال نے حقیقی معنوں میں قرونِ اولیٰ کے ابطال، صحابہ کرام، سلف صالحین اور اسلامی عقیدے پر قربان ہونے والے دیگر ابطال کی تاریخ زندہ کر دی۔ اگر اسلام کے ابتدائی دور میں ایسے نوجوان تھے کہ جنہوں نے کفر کے خاتمے کی خاطر، سر کٹ جانے کی پرواہ نہ کی، تو آج بھی الحمد للہ ایسے نوجوان موجود ہیں، جو اپنی جوانیاں صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کے دین کے قیام کے لیے قربان کر رہے ہیں، اور جہاد و رباط کا فریضہ ادا کر رہے ہیں۔
امارت اسلامیہ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد دنیا میں ہر طرف یہ رائے و تجزیہ تھا کہ امارت اسلامیہ افغانستان کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، سکیورٹی، اقتصادی، اور دیگر سرکاری شعبوں میں یہ زوال کا شکار ہو گی اور ایک بار پھر حکومت سابقہ بدعنوان اہلکاروں کے ہاتھ چلی جائے گی۔ لیکن الحمد للہ! اللہ تعالیٰ نے ان کے تمام اندازے غلط ثابت کر دکھائے اور آج امارت اسلامیہ اپنی فتح کا تیسرا سال کامیابی کے ساتھ پورا کر رہی ہے۔
عالمی طاقتیں افغانستان میں شکست کے بعد، دہشت گرد گروپ خوارج، مقاومت اور دیگر ناموں کے ساتھ پیچھے چھوڑ گئیں، تاکہ افغانستان میں بد امنی پھیلا سکیں اور دنیا کو دکھا سکیں کہ امارت اسلامیہ حکومت کرنے کی اہل نہیں۔ لیکن امارت اسلامیہ نے اللہ تعالیٰ کی خصوصی نصرت اور اپنے سکیورٹی اور دفاعی مجاہدین کے ذریعے افغانستان کی سکیورٹی اس طرح مضبوط کی کہ دنیا انگشت بدنداں رہ گئی اور بین الاقوامی سیاسی ماہرین نے اس بے مثال سکیورٹی کو بد امنی کا شکار ممالک کے لیے ضرب المثل قرار دے دیا۔
امارت اسلامیہ کی انٹیلی جنس اور دفاعی افواج کے مجاہدین نے عالمی طاقتوں کے انٹیلی جنس گروپوں کو شکست دی، انہیں پھوٹنے سے پہلے ہی ختم کر دیا، داعشی خوارج اور مقاومت کو کچل ڈالا، ان کے سر تن سے جدا کر ڈالے، اور انہیں ان کے کیے کی سزا دے دی۔
امارت اسلامیہ کی افواج نے قلیل مدت میں داعشی خوارج کے تمام سیل ڈھونڈ نکالے اور ان کے خلاف آپریشن کیا، اور ان بکے ہوئے غلاموں کو ان کے مذموم مقاصد تک پہنچنے نہ دیا۔ امارت اسلامیہ کی قابل فخر افواج وہ رجال ہیں جنہوں نے بیرونی قبضے کے دوران قبضہ گروں کو ختم کرنے کی خاطر اپنے سر ہتھیلی پر اٹھا رکھے تھے، خود کو اسلام کے دفاع کی خاطر ہر دکھ، تکلیف اور زخم کے لیے تیار کر رکھا تھا، آج انہیں کے ایثار و قربانی کا ثمر ہے کہ ہم اسلامی نظام تلے زندگی بسر کر رہے ہیں۔ ان قابل فخر نوجوانوں کا کسی قسم کا کوئی مادی مقصد نہیں تھا، ان کا واحد مقصد رضائے الہٰی اور ایک اسلامی نظام کا قیام تھا اور بس۔
یہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ:
وأعدوا لهم مااستطعتم من قوة و من رباط الخیل ترهبون به عدوالله وعدوکم وآخرین من دونهم لاتعلمونهم الله یعلمهم (الأنفال:۶۰)
"اور ان سے مقابلے کے لیے اپنی استطاعت کے مطابق طاقت اور بندھے ہوئے گھوڑے تیار رکھو تاکہ تم اس سے اللہ کے دشمنوں اور اپنے دشمنوں کو ڈرا سکو اور کچھ دوسروں کو بھی جو ان کے علاوہ ہیں، تم انہیں نہیں جانتے، لیکن اللہ انہیں جانتا ہے۔”
ان قابل فخر جانبازوں نے بھی اللہ تعالیٰ کے حکم پر لبیک کہا اور کفر کے مقابلے میں اپنے گھوڑے تیار کر لیے، انہوں نے کفار اور ان کے غلاموں کو مار بھگایا اور کرایے کے جنگجوؤں کو اپنی تیز دھار تلواروں کے وار کا مزہ چکھا دیا۔
فتح مبین کے بعد اگر چہ اسلامی امارت کی بنیانِ مرصوص افواج تھکی ماندی تھیں، لیکن خوارج کے مقابلے میں فولاد کی طرح ڈٹ گئیں، اپنی صفوں کو منظم کیا اور تمام بدبخت طبقوں کے خلاف پھر سے جدوجہد کا آغاز کر دیا، ان کے مقاصد و اہداف ناکام بنا دیے اور اسلام کے حقیقی فرزندوں کی طاقت کا نظارہ انہیں کروا دیا۔