ترک اخبار "تقویم” نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ترک انٹیلی جنس نے اسرائیل کی جانب سے اسماعیل ہانیہ کے خلاف دہشت گردی کے دو منصوبے ناکام بنائے تھے اور انہیں ایران روانگی سے قبل محتاط رہنے کا مشورہ دیا تھا۔
اس رپورٹ کے مطابق ترک انٹیلی جنس ایجنسی نے اس وقت اسماعیل ہنیہ کو محتاط رہنے کا مشورہ دیا جب ایران کی جانب سے صدر مسعود المزکیان کی تقریبِ حلف برداری کے مہمانوں کی فہرست سے لبنانی حزب اللہ گروپ کے سربراہ حسن نصر اللہ کا نام نکال دیا گیا لیکن اسماعیل ہنیہ کا نام نہیں نکالا گیا۔
اخبار کے مطابق ترک انٹیلی جنس نے ہنیہ سے کہا تھا کہ الیکٹرانک آلات اور ٹیلی فون سے احتیاط کریں، کیونکہ اسرائیل اور اس کی حواری انٹیلی جنس ایجنسیاں آپ کو مارنے کی کوشش میں ہیں۔
واضح رہے کہ ۳۱ جولائی کو تہران، ایران کے ایک محفوظ علاقے میں موجود سپاہ پاسداران انقلاب کے مہمان خانے میں ایک پراسرار حملے میں اپنے ایک محافظ کے ساتھ شہید ہو گئے۔ ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ایک چھوٹے راکٹ کے ذریعے سے کیا گیا، لیکن نیو یارک ٹائمز اخبار نے اپنے ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ ہنیہ کے رہائشی کمرے میں دھماکہ خیز مواد دو ماہ قبل سے ہی رکھ دیا گیا تھا اور بعد میں ریموٹ کنٹرول سے دھماکہ کیا گیا۔
بہت سے مبصرین کی رائے میں ہنیہ کی شہادت میں بعض ایرانی حکام نے اسرائیل کے ساتھ تعاون کیا ہے، اس واقعے کے بعد ایرانی حکومت کی جانب سے درجنوں سکیورٹی اور انٹیلی جنس ذمہ داران کی گرفتاری ظاہر کرتی ہے کہ ایران کا بھی یہی مؤقف ہے کہ حکومتی انتظامیہ کے داخلی افراد نے ہنیہ کے ساتھ خیانت کی ہے۔