یہ واضح ہے کہ افغانستان میں داعش گذشتہ ناکام انتظامیہ کی پیداوارتھی، یہ گروہ مخصوص افراد کی نگرانی میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے تھا، امارت اسلامی کی جانب سے افغانستان کی حکومت کنٹرول کرنے کے بعد بھی یہ گروہ اپنے ناپاک عزائم اور مذموم مقاصد کے حصول کے لیے سرگرم تھا۔
تاہم افغان سیکیورٹی فورسز نے اپنی بہادری، بہترین انتظام اور شاندار حکمت عملی سے اس گروہ کی جڑوں کو اکھاڑ پھینکا اوران کی قیادت کے اہم ارکان کو ختم کر دیا، ان کے گرد گھیرا تنگ ہونے پران کی پوری قیادت افغانستان چھوڑ کر خطے کے ہمسایہ ممالک منتقل ہوگئی۔
اس کے باوجود جن افراد کو تربیت کے بعد ٹارگٹ حملوں کے لیے افغانستان بھیجا گیا وہ ایک ایک کرکے اپنی آخری سانسیں لے رہے ہیں، انہیں اس ملک میں ٹارگٹڈ حملے کرنے اور اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے کی اجازت نہیں ہے اور نہ ہی کبھی دی جائے گی۔
کابل، غور اور کنڑ میں داعش خوارج کے ٹھکانوں پر اسپیشل سیکیورٹی فورسز کی حالیہ منظم کارروائیاں سیکیورٹی اور انٹیلی جنس فورسز کی کامیابی اور ملک میں اس فتنہ پرور گروہ کو ختم کرنے کے لیے ان کے عزم کو ظاہر کرتی ہیں۔
آپریشن کے نتیجے میں داعش کے چار دہشت گرد مارے گئے اور متعدد کو زندہ پکڑ لیا گیا ہے، گرفتار شدہ افراد بیرونی ممالک کے اشاروں پر ملک کو غیر محفوظ بنانے کی کوششوں میں مصروف عمل تھے۔
چند ممالک کی طرف سے، داعشی گروہ کے غیر ملکی شہریوں کو تربیت دینے کے بعد، انہیں افغانستان بھیجنے کے مخصوص مقاصد ہیں۔ وہ دنیا کو دکھانا چاہتے ہیں کہ افغانستان داعش جیسے غیر ملکی مسلح گروہوں کی محفوظ پناہ گاہ ہے۔
اس سب کے باوجود امارت اسلامیہ نے اس سال آپریشنز کے دوران داعشی گروہ کے بہت سے غیر ملکی شہریوں کو ہلاک کیا ہے، امارت کسی بھی قیمت پرافغانستان میں داعشی گروہ کے ٹھکانوں کو برداشت نہیں کرسکتی، جس کے لیے بعض ممالک باقاعدگی سے کام کررہے ہیں۔
امارت اسلامیہ کی سیکورٹی اور انٹیلی جنس فورسز نے اسلام کے نام پر اس کالے دھبے کو مٹانے کے لیے دن رات کام کیا ہے، اور وہ بیرونی ممالک سے تربیت یافتہ علیحدگی پسندوں کو اسلامی نظام کے خلاف بغاوت کرنے اور دوسروں کو اس اندھیرے میں دھکیلنے کی اجازت نہیں دیں گے۔