اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹریس نے افغانستان کے عوام کے بارے میں نامناسب مؤقف کے ساتھ ایسی افواہیں پھیلائی ہیں جیسے کہ افغانستان میں بد امنی کا راج ہے اور اب کابل اور دیگر شہریوں میں خیالی جبہات کی طرف سے حملے بڑھ گئے ہیں۔ حالانکہ خیالی جبہات خیالی اور ورچوئل دنیا کے سوا کہیں اور دھماکے نہیں کرتے، اسی میں لوگوں کو مارتے ہیں، وہیں پر خوش ہوتے ہیں اور اس پالیسی کےبعد انہوں نےصرف خیالی پلاؤ پکانے کے علاوہ اور کوئی کارنامہ سرانجام نہیں دیا۔ کیونکہ ان کے پاس سرفروش مبارزین اور جانباز مجاہدین کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں جو وہ پیش کر سکیں۔
ایسے اعلیٰ عہدے پر فائز شخص (اقوام متحدہ کا سیکٹری جنرل) کے لیے عجیب ہے کہ اس طرح کی خبروں کا شکار ہو جائے، حالانکہ کسی دس سالہ بچے کے لیے بھی ان خبروں میں حقیقت اور جھوٹ کو جدا کرنا آسان کام ہے۔
شاید اقوام متحدہ کے سیکٹری جنرل نے جان بوجھ کر ان جھوٹی افواہوں کو پھیلایا ہے، تاکہ باغی کی شکل میں (جھوٹی اور غلط خبروں کو شائع کر کے) امارت اسلامیہ پر سیاسی دباؤ ڈالا جائے۔
امارت اسلامیہ کے دوحہ میں دوسرے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کے بعد جبکہ یہ اجلاس گوٹریس کے اقدام اور موجودگی میں ہوا، امارت اسلامیہ کے شرکت نہ کرنے کی وجہ سےسیکٹری جنرل اور یو این ادارے کی ساکھ پر سوالیہ نشان لگ گیا اور جو چیزیں امارت اسلامیہ سے منوانے کے لیے لکھی گئی تھیں وہ کاغذوں میں ہی بند رہ گئیں اور ان سازشوں اور مکاریوں کو عملی جامہ پہنانے کا موقع نہ میسر آ سکا اور اب دوحہ کا تیسرا اجلاس طے پایا ہے جو آنے والے دنوں میں ہونے والا ہے۔
امارت اسلامیہ نے اس اجلاس میں شرکت کرنا ان شرائط کے تحت قبول کر لیا ہے جو اس نے اقوام متحدہ کے لیے رکھی ہیں، جس سے اس تنظیم اور متعصب ممالک کے لیے اپنے تباہ کن منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے میدان تنگ ہو گیا ہے۔ لہذا جو بھی تنظیم اور علاقہ جو ایسی فیصلہ ساز اور فیصلہ کن تحریک کا سامنا کرے گا لازمی طور پر ایک بار پھر حقائق کے خلاف متنازع فیصلے کرے گا اور افواہیں پھیلائے گا تاکہ مخالف پر دباؤ ڈالا جا سکے اور اپنی پالیسیوں کو تسلیم کروایا جا سکے۔ لہذا انٹونیو گوٹریس کی حالیہ تقریریں، یعنی اس کے متنازع بیانات، نفرتیں اور سیاسی چالیں، اس لیے ہیں تاکہ دوحہ کے تیسرے اجلاس میں امارت اسلامیہ سے اپنی باتیں منوا سکے۔
اقوام متحدہ اور ساری دنیا اچھی طرح اور یقین سے جانتی ہے کہ چالیس سال کی تباہی اور بربادی والی جنگوں کے بعد آج افغانستان میں مجموعی سطح پر امن و سلامتی کا راج ہے۔ جیسا کہ افغانستان کی وزارت داخلہ کے ترجمان مفتی عبد المتین قانع نے انتونیو گوٹریس کی اس رپورٹ کو رد کیا اور اسے غلط اور حقیقت سے دور قرار دیا۔ قانع صاحب کا کہنا تھا کہ: "اقوام متحدہ آج بھی اس کوشش میں ہے کہ افغانستان کی صورتحال بد امنی اور عدم استحکام والی ہو جائے۔”
ہم اقوام متحدہ اور متعلقہ ممالک سے کہتے ہیں کہ افغان عوام امارت اسلامیہ کے ساتھ کھڑی ہے اور اس حوالے سے کسی بھی طرح کے تعاون اور مدد سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔ کیونکہ اگر ہر شخص اپنی حکومت کے ہاتھوں میں ہاتھ دے دے تو نہ کوئی ملک اور نہ ہی کوئی ادارہ یہ جرات کر سکتا ہے کہ اس قوم کے عزم کے سامنے کھڑا ہو سکے۔
اب اگر انٹونیو گوٹریس اقوام متحدہ کے مائک سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے جعلی جبہات کے فیس بک پر ہونے والے خیالی حملوں کو حقیقت کا رنگ بھرتا ہے تو وہ قطعا اپنے ناجائز اور مضموم ہدف تک نہیں پہنچ سکتا کیونکہ اس بات کے ثبوت اور شواہد موجود ہیں کہ یہ حملے جو ورچوئل سپیس میں خیالی طور پر ہوئے ہیں ان میں سے کسی ایک میں بھی حقیقت نہیں، اور یہ دعویٰ حقیقت سے بہت دور ہے۔
جبہ بغاوت اور اس کے متعلقہ میڈیا کی جانب سے چند روز قبل جس حملے کا اعلان کیا گیا کہ ہم نے صوبہ فراہ میں اس صوبے کے ڈپٹی آفیسر پاسپورٹ کو شہید کر دیا، انٹونیو گوٹریس کو چاہیے کہ وہ اقوام متحدہ کے پورے سسٹم کے ساتھ اس حملے کی تصدیق کے لیے خود تحقیق کر لے اور اسے حقیقت کی ایک مثال کے طور پر لے۔
اور وہ شخص جس کے بارے میں خیالی جبہات کا کہنا ہے کہ ہم نے اسے شہید کیا، آج بھی ہر روز اس صوبے کے رہائشیوں میں پاسپورٹ تقسیم کر رہے ہیں۔
یہ تمام حملے اور افواہیں بے بنیاد ہیں، اور حقیقی دنیا میں ان کا کوئی وجود نہیں۔ اس لیے انٹونیو گوٹریس کو چاہیے کہ وہ لوگوں کے سامنے اپنا مذاق نہ بنوائے اور خیالی جبہات کی حمایت میں افغان قوم کے دشمن کی حیثت سے کھڑا نہ ہو۔