المرصاد کو اپنے ذرائع سے جبہہ شر و فساد کے ان دو کمانڈروں کے حوالے سے تازہ ترین معلومات حاصل ہوئی ہیں جو گزشتہ جمعہ کو صوبہ بغلان کے ضلع نہرین میں مارے گئے تھے۔
داعشی خوارج کے خلاف سکیورٹی فورسز کے آپریشنز کی معلومات رکھنے والے ایک سکیورٹی ذریعہ نے المرصاد کو بتایا کہ ان دو افراد کے ساتھ خوارج کا تعلق کافی عرصے سے چلا آ رہا تھا۔
ذرائع کے مطابق جبہہ شر و فساد کے ان کمانڈروں اور داعشیوں کے درمیان روابط کمانڈر موسیٰ نامی ایک شخص نے قائم کیے تھے۔ کمانڈر موسیٰ ایک سابق جنگجو کمانڈر حضرت علی کا قریبی ساتھی تھا جو بعد میں داعش میں شامل ہو گیا۔
روابط قائم ہونے کے بعد داعش نے ان کمانڈروں کے ساتھ تعاون اور رابطے کے لیے مولوی سیرت نامی ایک شخص متعارف کروایا۔ جب ڈیڑھ سال قبل مولوی سیرت صوبہ قندوز میں سکیورٹی فورسز کے آپریشن میں مارا گیا تو خوارج نے اس کی جگہ صوبہ بدخشاں کے ایک رہائشی برکت کو متعارف کروایا۔ برکت داعش کا فعال رکن ہے اور خالد نامی ایک شخص اس کے ساتھ تعاون کرتا ہے۔
دوسری جانب جبہہ شر و فساد کے کمانڈروں نے داعش کے ساتھ تعاون کی خاطر ذکریا نامی ایک شخص کو متعارف کروایا تھا۔ ذرائع کے مطابق ذکریا نے گزشتہ برس صوبہ بدخشاں میں اسسٹنٹ گورنر اور پولیس چیف پر حملہ کرنے کی خاطر داعش کے لیے گاڑی اور دیگر وسائل خریدے تھے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ جبہہ شر و فساد کے کمانڈروں کو دو پڑوسی ممالک سے رقوم بھیجی جا رہی تھیں۔
ذرائع نے خبردار کیا ہے کہ داعشی خوارج کی کوشش ہے کہ جبہہ شر و فساد کی صفوں میں موجود اپنے ہمدردوں اور معاونین کی مدد سے دیگر ممالک میں اپنے افراد حملے کے لیے بھیجیں۔ وہ ان کوششوں میں کامیاب بھی ہوئے ہیں اور انہوں نے نام نہاد جبہہ مقاومت کا نام استعمال کرتے ہوئے اپنے حملوں کی ترتیبات بنانے والوں کو بعض ممالک میں بھیجا بھی ہے۔
ذرائع کے مطابق خوارج کا یہ حربہ اس لیے کامیاب ہو سکتا ہے کیونکہ بہت سے ممالک نے نام نہاد جبہہ مقاومت کے افراد کو اپنی سرزمین پر جگہ دے رکھی ہے اور انہیں اپنے لیے خطرہ نہیں سمجھتے۔