محترم قارئین، اس موضوع کی وضاحت اور تشریح کے لیے میں درج ذیل کچھ اہم عنوانات پر بحث کرنا چاہتا ہوں، تاکہ اس موضوع کو مزید واضح کیا جا سکے:
۔ اسلامی نظام کی تعریف
۔ اسلامی نظام کے نام
۔ اسلامی نظام کے لیے امارت کی ضرورت
۔ امارت اسلامیہ کے اسلامی نظام کی شرائط
۔ امارت اسلامیہ کے خلاف شبہات اور ان کا رد
۱۔ اسلامی نظام کی تعریف
اسلامی نظام اس نظام کو کہا جاتا ہے جس کا ڈھانچہ، مقصد، قوانین اور ان پر عمل درآمد اصولوں اور جزئیات میں شریعتِ اسلامی کے مطابق ہو، یا بالفاظ دیگر، اللہ تعالیٰ کے احکامات کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے پر اللہ کی زمین پر نافذ کرنا اسلامی نظام کہلاتا ہے۔
یعنی نظام خود مسلمان بنائیں گے، اپنی پوری صلاحیت کے مطابق سو فیصد شریعت نافذ کریں گے۔ نظام اعلائے کلمۃ اللہ کے مقصد سے بنائیں گے۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے طریقوں پر عمل درآمد کیا جائے گا، اور اس کے ساتھ وہ اصول بھی مد نظر رکھے جائیں گے جو اسلامی نظام کی بنیاد ہیں۔ یہ اصول درج ذیل ہیں:
۱۔ اسلامی نظام کا سربراہ مسلمان ہو گا، اور وہ شرعی طور پر اہل ہو گا۔ کیونکہ اگر سربراہ مسلمان نہ ہو یا شرعی اہلیت کا حامل نہ ہو تو اس سے اسلامی نظام کے نفاذ کی توقع نہیں رکھی جا سکتی۔
۲۔ اسلامی شریعت کی بالادستی ہو گی۔ اسلامی نظام کے تمام امور کا بنیادی ماخذ اور مرجع اسلامی شریعت ہو گی، لہذا قانون بنیادی طور پر اور مقصد کے اعتبار سے بھی اسلامی ہو گا۔
۳۔ تمرکز: یعنی اسلامی نظام ایک واحد نظام ہو گا، یہ منتشر یا اتحادی نظام نہیں ہو گا، نہ ہی قبائلی، فکری، پارٹی یا مذہبی تقسیمات پر مبنی ہو گا۔ اس نظام میں ہر شخص اہلیت کی بنیاد پر شامل ہو گا۔
۴۔ شوری: شوریٰ میں مخصوص خصوصیات کے حامل افراد شامل ہوں گے جو صرف غیر منصوص اور غیر اجتہادی مسائل پر بحث اور رائے دے سکیں گے۔ اگر موضوع منصوص ہو تو شوریٰ اس میں دخل اندازی نہیں کرے گی اور اگر اس کا تعلق اجتہاد سے ہو تو اسے علمائے کرام کے سپرد کر دیا جائے گا۔
۵۔ اسلامی نظام شریعت کے پانچ مقاصد کی حافظت کرے گا: دین کی حفاظت، انسانی زندگی کی حفاظت، انسانی عقل کی حفاظت، انسانی عزت کی حفاظت اور مال کی حفاظت۔