دارالحکومت کابل میں امارت اسلامیہ کے سکیورٹی حکام کے حالیہ بیانات سکیورٹی میں خلل ڈالنے والوں کے خلاف سکیورٹی اداروں کی مسلسل اور انتھک کوششوں اور محنتوں پر روشنی ڈالتے ہیں۔
سکیورٹی اداروں کے سرفروش جوانمردوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے منعقد کیے گئے اس اجلاس میں حکام کی جانب سے جامع اور مکمل وضاحت کے ساتھ جو کچھ بیان کیا گیا اس سے عوام میں امید پیدا ہوئی ہے۔
ان میں امارت اسلامیہ کے انٹیلی جنس چیف ملا عبد الحق وثیق کے بیان میں افغانستان کے محل وقوع میں فتنہ پرستوں اور شر و فساد کے ٹھکانوں کے خاتمے کی جانب اشارہ تھا۔
انہوں نے انٹیلی جنس کو اسلامی نظام کے فریم ورک میں ایک بنیادی رکن قرار دیا، اور مزید کہا کہ امارت اسلامیہ کی انٹیلی جنس شرعی احکامات کی بنیاد پر کھڑی ہے اور تمام دفعات اور شقیں فقہ حنفیہ کی بنیاد پر ہیں جنہیں اس سے متعلق علماء اور مشائخ نے جمع کیا ہے۔
انہوں نے انٹیلی جنس اداروں کا مقصد مسلمانوں کے املاک کی حفاظت، نا انصافی کا خاتمہ اور مساوات کو نافذ کرنا بتایا۔
جمعرات کے روز منعقد کیے جانے والے اس اجلاس میں امارت اسلامیہ کے عہدیداران کی جانب سے جو کچھ کہا گیا اس سے امارت اسلامیہ کی افواج کی انتھک اور مسلسل کوششوں کا علم ہوتا ہے۔
گزشتہ تین سالوں اور افغانستان کی سرزمین پر امارت اسلامیہ کے اقتدار کے بعد بہت سی مغربی و مشرقی انٹیلی جنس پراکسیز نے کوشش کی کہ یہاں بد امنی اور عدم استحکام پیدا کر سکیں، لیکن وطنِ عزیز کے نوجوانوں کی دلیری اور استقامت نے باطل پرستوں کی جڑیں تک کاٹ ڈالیں اور اس قدر حیران و پریشان کر دیا کہ وہ پڑوسی ممالک منتقل ہونے پر مجبور ہو گئے۔
ان میں داعش اور باغی بھی شامل ہیں جن کا سرچشمہ ایک ہی ہے، جو وطنِ عزیز افغانستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی کوشش میں تھے لیکن اس سرزمین کے جوانمرد فرزندوں اور امارت اسلامیہ کے بے مثال شیروں نے ان کے وجود کے دعوے تک کو ختم کر ڈالا۔
امارت اسلامیہ کے سکیورٹی اداروں نے اسلامی حکومت کی خودمختاری اور ارضی سالمیت کی درست تصویر کشی کی ہے اور ان کی بے مثال بہادری کی وجہ سے سکیورٹی کے میدان میں تنقید کرنے والے ممالک انگشت بدنداں رہ گئے ہیں اور افغان قوم کو ملنے والی اس عظیم نعمت پر حیران ہیں۔