کفار اور ان کے حواری یہ بات کبھی بھی تسلیم نہیں کر سکتے کہ اسلام کی حقیقی تصویر دنیا کے سامنے آئے اور مسلمان اس پر سکھ کا سانس لیں۔
یہی وجہ ہے کہ امت مسلمہ ایک ایسے شیطانی گروہ سے نبرد آزما ہے کہ جس کے ہاتھ ہمیشہ ابطالِ امت کے خون سے رنگین رہتے ہیں، جس نے مسلمانوں سے خوشیاں چھینیں، جو اللہ تعالیٰ کے شعائر کی بے حرمتی کا مرتکب ہے، جو مسلمانوں کو ناکام کرنے، اسلام کو نابود کرنے اور ایک پاکیزہ منہج میں تغیر و تبدیلی کرنے پر جتا ہوا ہے۔
جی ہاں! خوارج نے نہ صرف یہ کہ عظیم ابطالِ امت کو شہید کیا، بلکہ امریکہ، یہودیوں، اسرائیل اور ان کے حواریوں اور صہیونی نظام کے ساتھ امت کے عظیم قائدین کی شہادت میں مدد بھی کی اور امت کے غم پر خوشی کا اظہار بھی کیا۔
وہ اس پاکیزہ دین اور اس کے پیروکاروں کے خلاف ہیں جو رب تعالیٰ کی وحدانیت کی پکار، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاکیزہ رستے اور خلفائے راشدین کے دعوے کو آگے بڑھاتے ہیں، دین کی بقا کے لیے قربانیاں پیش کرتے ہیں، حق کا نعرہ دنیا کے کونے کونے تک، منکرینِ دین تک اور خوارج کے کانوں تک بھی پہنچاتے ہیں۔
شہید اسماعیل ہنیہ تقبلہ اللہ وہ عظیم بطل تھے جنہوں نے اپنی ساری عمر اس پاکیزہ دینِ اسلام کی دعوت کی خاطر وقف کر دی تھی۔ ہنیہ تقبلہ اللہ نے رب تعالیٰ کے پاک شعائر، اسلامی اقدار، مظلوم مسلمانوں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیغام و مقصد کی حفاظت کی، اس مقدس دعوے کے لیے صرف اپنے خاندان کے ہی ۳۲ افراد کی شہادت کا نذرانہ پیش کیا اور پھر خود بھی جامِ شہادت نوش کر لیا۔
خوارج نے امت کے اس عظیم نقصان پر، عظیم بطل، عظیمتوں اور عظمتوں کے قائد کی شہادت پر خوشی کا اظہار کیا اور ایک دوسرے کو خوشخبریاں اور مبارکباد کے پیغامات بھیجے۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خوارج کسی اور کے نہیں بلکہ اسی امریکہ، یہودیوں اور ذلیل اسرائیل کی پراکسی، ان کی کٹھ پتلیاں اور غلام ہیں، ان کے ساتھ تعاون کرتے ہیں اور ان کے ساتھ مل کر امتِ مسلمہ کے دکھ کا جشن مناتے ہیں۔