غزہ کی عوام اور حماس کی جہادی تحریک کے نام
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
شہید اسماعیل ہنیہ کی شہادت کی خبر ملی، ہمیں علم ہے کہ ان کی موجودگی جاری جہاد کے لیے اہم تھی، لیکن پوری تاریخ سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ شہادتیں فتح کا باعث بنتی ہیں، شہادتیں جہادی سفر کے لیے ایندھن اور تیل کی مانند ہیں جن کی مدد سے منزل تک پہنچا جاتا ہے، اسی لیے ہم شہید قائد کی شہادت پر آپ کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
دیکھیے! اللہ کی مدد سے ناامید مت ہو جائیے گا، ہم آپ کے لیے ترغیب و حوصلہ افزائی کا باعث ہیں اگر آپ ثابت قدمی اختیار کریں گے تو آپ دیگر کے لیے ترغیب و حوصلہ افزائی کا ذریہ بنیں گے۔ مظلومیت اور روزمرہ کی شہادتوں کو ہم سمجھتے ہیں۔ اگر میں یہ کہوں کہ آپ کی موجودہ حالت ہمارے اُس دور سے پھر بھی بہتر ہے، وہ اس لیے کہ دنیا میں بعض ممالک آپ کے دوست بھی ہیں، تو یہ غلط نہیں ہو گا۔ بیس سال سے کچھ زائد عرصہ قبل اس وقت جب ہم نے دنیا کی مرضی کے خلاف نظام یہاں نافذ کیا اور ایک عرب مجاہد کو کفار کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا، تو فرعونِ وقت نے ہمارے خلاف صلیبی جنگ کا اعلان کر دیا اور پوری دنیا کے سامنے ایک لکیر کھینچ دی (یا آپ دہشت گردوں کے ساتھ ہیں یا امریکہ کے ساتھ)۔ مسلم ممالک کے اس وقت کے حکمرانوں نے نہ صرف یہ کہ ہم سے منہ موڑ لیا اور فرعون کے آگے سجدہ ریز ہو گئے بلکہ ہمارے خلاف اس کے ساتھ تعاون بھی کیا اور ان کے اتحادی بن گئے۔ اگرچہ ہم اجتماعی دفن ہوئے، بمباریوں کا شکار اور قید ہوئے، لیکن ہم پھر بھی دوبارہ ابھر آئے، ہم نے اپنے حوصلے فولادی کیے اور اپنے قید خانوں کو مدارس بنا دیا۔ آپ کو ہم سے بد دل کرنے کی کوشش کی جائے گی، لیکن میرے عزیزو خدارا ہماری مجبوریوں اور پابندیوں کا ادراک کریں، مصلحت سیرت کا ایک اہم جزو ہے اور یہ بات آپ ہم سے بہتر سمجھتے ہیں۔
اے مجاہد قوم! آپ عام لوگ نہیں، بلکہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ثابت کیا کہ ہتھیار مار تو سکتے ہیں لیکن کسی کو موت سے بچا نہیں سکتے۔ جی ہاں! آپ ہمارے قبلۂ اوّل کے محافظین ہیں، اپنی صفوں کو مضبوط کریں، اپنے عزائم فولادی اور عقائد ایمانی کریں۔ آپس میں حسنِ ظن سے معاملہ کریں۔ یہ باتیں ایک نصیحت کے طور پر نہیں ایک تجربے کے طور پر کہہ رہے ہیں، کیونکہ امارت اسلامیہ افغانستان کا امریکہ اور نیٹو کے خلاف جہاد پاگل پن کہا جاتا تھا، ایسے ہی کمزور ایمان والے آج آپ کو بھی اسی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں، لیکن مطمئن رہیں، فتح آپ کا مقدر ہے، امت کو آپ پر فخر ہے، ہر دعا کا محور آپ ہیں۔ ثابت قدم رہیں! آپ کے ایمان کے آگے دشمن کی کوئی حیثیت نہیں۔
جہادی اور اسلامی نظام کے حامل افغانستان کی جانب سے!