امریکہ اپنے آپ کو دنیا کا سب سے محفوظ ملک سمجھتا اور دیگر ممالک میں حالات خراب کرنے کی سازشیں کرتا ہے، اس نے اپنے ملک میں ہی دہشتگردوں کو پال رکھا ہے جن سے اپنے سیاستدانوں اور صدارتی امیدواروں کی حفاظت سے عاجز ہے۔
امریکہ کی سیاہ سیاسی تاریخ اور اپنے ملک کو امن کا گہوارہ باور کرانے کی کوششیں طشت ازبام ہوچکی ہیں کہ امریکہ دنیا سے سب سے غیر محفوظ اور خطرناک علاقہ ہے جہاں سیاسی راہنما اور وہ تمام افراد جو سیاسی میدان میں اظہار رائے کا حق رکھتے ہیں اپنی تمام تر احتیاطی تدابیر کے باوجود قاتلانہ حملوں کی زد میں ہیں۔
کبھی ان کے کانوں کو کاٹ دیا جاتا ہے اور کبھی ان کے سر اور گردنیں حملوں کا نشانہ بنتی ہیں۔
ان باتوں کا مقصد یہ ہے کہ امریکہ پوری دنیا میں امن بحال کرنے کا دعوی کرتا اور دہشتگردی کے نام پر دیگر ممالک کے اندرون خانہ معاملات میں مداخلت کرتا ہے مگر خود وہاں امن وامان کی صورتحال انتہائی ناگفتہ بہ ہے۔
جس کی حقیقت یہ ہے کہ امریکہ کے حوالے سے امن وامان کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، وجہ یہ ہے کہ تمام دنیا کا میڈیا ان کے قبضے میں ہے جس کے ذریعے وہ دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونک کر امریکہ کو پرامن ترین جگہ قراردیتے ہیں۔
امریکہ میں حقائق اور میڈیائی کہانیوں کے مابین زمین و آسمان کا فرق پایا جاتا ہے، امریکہ کی حقیقت اور موجودہ حالت انتہائی خطرناک ہے جو زندگی گزارنے کے لیے ایک نامناسب ملک ہے، جہاں کا ماحول خوف و دہشت کی علامت بن چکا ہے لیکن زر خرید میڈیا اپنی من گڑت کہانیوں میں اس خوف و ہراس کی سرزمین کو امن کی فاختہ باور کرواتا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ لوگ امریکہ کے حوالے سے دو باتوں کے مابین غلطی کا شکار ہیں؛ امن وامان اور امن کا احساس۔۔۔۔
ہوسکتاہے کہ گذشتہ وقتوں میں امریکا ایک پرامن جگہ شمار ہوتی ہو؛ لیکن پرامن ہونے کا احساس کسی وقت بھی وجود میں نہ آیا کیونکہ وہاں کے باشندوں کو کبھی اس کا احساس ہوا اور نہ اب ہے۔
وہاں صرف ایک طبقے کو امن کا احساس تھا جو امریکہ کے سیاستدان تھے لیکن گذشتہ کچھ عرصے سے اس احساس کی بھی قلعی کھل گئی ہے لیکن اپنے ملک کو پرامن جگہ باور کرانے اور دیگر ممالک میں مداخلت کا جواز پیدا کرنے کے لیے جہاں امن کی فضا خراب ہے اس پروپیگنڈے کو وسیع پیمانے پر پھیلایا گیا کہ ’’امریکہ محفوظ ہے‘‘۔
ڈونلڈ ٹرمپ جو صدارتی امیدواروں میں شامل ہے، اسے سب سے زیادہ امن وامان کی خراب صورتحال کا سامنا ہے، ہرطرف سے اس پر حملے کیے جا رہے ہیں، اس سب کے باوجود وہاں کے عہدیدار یہ راگ الاپتے رہتے ہیں کہ وہ افغانستان و دیگر ممالک میں نام نہاد امن لانے کے بہانے وہاں کے اندرونی معاملات میں مداخلت کریں۔
ایسی حالت میں ان سے سوال کیا جانا چاہیے کہ: آپ لوگ اتنے بے شرم کیسے ہوچکے ہو کہ اپنا عیب نظرنہیں آتا اور دوسروں کی خامیوں کی تلاش میں ہو؟
امریکہ کی موجودہ صورتحال خوف و دہشت کی علامت بن چکی ہے، ان کے حکمران کیسے اور کس طرح دیگر ممالک کے لیے امن وامان کی فضا بحال کرسکتے ہیں؟