المرصاد کو اپنے ذرائع سے حال ہی میں ہونے والی ایک کاورائی کی معلومات موصول ہوئی ہیں۔ گزشتہ منگل ۹ جولائی ۲۰۲۴ء کو جنرل ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس کی سپیشل فورسز نے صوبہ تخار میں مختلف آپریشنز سرانجام دیے ہیں ، ان آپریشنز میں تین افراد دستی بموں، دھماکہ خیز مواد اور چھوٹے اسلحے کے ساتھ گرفتار ہوئے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ اس گروپ کا ارادہ تخار کی جامع مسجد کے سابق خطیب مولوی عبد القدیر حامی کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے اور ان کے گھر پر دستی بم پھینکنے کا تھا۔
ذرائع کے مطابق یہ گروہ جبہۂ شر و فساد اور داعش کا مشترکہ گروپ تھا جس میں دو افراد کا تعلق جبہۂ مقاومت کے ساتھ جبکہ ایک قاری عبد اللطیف نامی شخص داعشی فتنہ گر تھا۔
مولوی عبد القدیر حامی نے گزشتہ سال امارت اسلامیہ پر بھی تنقید کی تھی لیکن کچھ عرصہ قبل انہوں نے تاجکستان کی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا، سکیورٹی ذرائع نے المرصاد کو بتایا کہ اس تنقید کے بعد مولوی عبد القدیر پر دہشت گرد حملے کا منصوبہ پکڑا گیا۔
گرفتار افراد نے بھی تسلیم کیا کہ وہ جبہۂ شر و فساد اور داعش کے لیے مل کر کام کر رہے تھے، ان کے درمیان ہم آہنگی تاجکستان کی جانب سے قائم کی گئی اور یہ منصوبہ بھی تاجکستان ہی کی جانب سے دیا گیا تھا۔