چند سال پہلے دنیا میں انٹیلی جنس اداروں کی پراکسی کی آمد بہت نقصان دہ تھی، اس کی آمد سے دنیا کا ہر گوشہ متاثرہوا، مضبوط اور منظم حکومتیں بھی اسئ دبانے اورختم کرنے میں ناکام رہیں۔
یہ فتنہ افغانستان میں بھی استعمار کی دوسری دہائی میں آیا، لیکن مشرق وسطیٰ کے مقابلے میں یہاں وہ دیگر مقاصد کے لیے لڑ رہے تھے، یہاں وہ اسلامی ریاست کے قیام کے لیے مسلمانوں کو نشانہ بنا رہے تھے، ان کی پوری کوشش یہاں کی امارت اسلامی کی عوامی حمایت کو کمزور کرنا تھی۔
اس مقصد کے لیے انھوں نے بہت منظم اندازسے کام شروع کیا، انھیں ہرطرح سے مدد دی گئی، انھوں نے ملک کے مشرقی علاقوں کو بہت نقصان پہنچایا، جس علاقے میں بھی وہ لڑتے تھے، کابل انتظامیہ کی ملیشیا، فوج اسی علاقے میں جا کرانہیں تقویت اورسہولت کاری فراہم کرتیں۔
امارت اسلامی کی قیادت کو بھی بڑی مشکل کا سامنا کرنا پڑا، کیونکہ ایک طرف کابل انتظامیہ + امریکہ اور دوسری طرف خوارج جنہوں نے بے گناہ لوگوں کو بھی نشانہ بنایا اور بہت زیادہ دہشت پھیلائی، ان دونوں دشمنوں سے بیک وقت لڑنا اور قلت وسائل کی بنا پر انہیں شکست دینا ایک طرح سے ناممکن کام تھا لیکن اس ناممکن کام کو امارت اسلامیہ کے مجاہدین نے ممکن کردکھایا۔
انہوں نے داعش کے خلاف خصوصی لشکر تیار کیے اور دو سالوں کے دوران داعش کے فتنے کو کمزور کیا، لیکن چونکہ افغان داعش کو جمہوری حکومت کی طرف سے مالی امداد فراہم کی جا رہی تھی، لہذا جمہوری حکومت کو ختم کرنے سے پہلے داعش کو ختم کرنا ناممکن تھا۔
کیونکہ ان کا سب سے بڑا راہنما اس وقت کے صدر کا معاون اول امر اللہ صالح کے محافظوں کا انچارج تھا، امراللہ صالح ملکی سطح پر غیر ملکی انٹیلی جنس کا وفادار شخص تھا اور یہ انچارج امر اللہ صالح کا قریبی شخص تھا، اس لیے یہ کہا جا سکتا ہے کہ داعشی فتنہ کو جمہوری حکومت کی جانب سے فنڈز اور مدد فراہم کی جا رہی تھی۔
جمہوریت کے زوال اور مجاہدین کے ہاتھوں کابل کی فتح کے بعد داعش نے ایک بار پھر جمہوریت کی باقیات کی مدد سے شہریوں پر حملے شروع کر دیے، لیکن اس باران کی جڑیں کاٹ دی گئیں، اس بار داعش میں پاکستانی اور تاجک شہری بھی شامل ہیں لیکن اندرون ملک حمایت و تعاون نہ ہونے کی وجہ سے ان کے منصوبے خاک میں مل رہے ہیں اور آئے دن ان کا زور ٹوٹ رہا ہے۔
امارت اسلامی کی انٹیلی جنس نے انہیں دبا کر خطے میں اہم مقام حاصل کیا اور ایسا کر کے بہت سے ممالک کو حیران کر دیا ہے کہ ایک نئی اور کمزور حکومت ایک مضبوط دشمن کو اتنی جلدی کیسے ختم کرسکتی ہے، لیکن یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی مدد ونصرت، مجاہدین کے اخلاص اور فوج کی بہترین ٹریننگ و تربیت کی برکت ہے جو آج افغان قوم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہی ہے۔
داعش اس بار خطے میں انٹیلی جنس مقاصد پر عمل پیرا ہے، لہذا اس کے لیے وہ ہر خطےکے لوگوں کو بھرتی کر رہے ہیں، لیکن امارت اسلامی کا اپنی غیور عوام سے وعدہ ہے کہ وہ دین، جان، مال اور عزت کی حفاظت میں آنے والی ہر رکاوٹ کو دور کرکے ہی دم لے گی۔