اسلام امن، رحمت، اعتدال، علم، اور اصلاح کا دین ہے۔ یہ دین نہ صرف عبادت اور روحانیت کی رہنمائی کرتا ہے، بلکہ سماجی نظم، عدل، اور امن کی بنیاد بھی فراہم کرتا ہے۔
لیکن بدقسمتی سے، تاریخ میں جب بھی اسلامی امت نے اتحاد اور استحکام کی جانب قدم بڑھایا، وہاں ایسی جماعتیں ابھریں جنہوں نے فتنہ، خونریزی، تفرقہ اور شدت پسندی کی آگ بھڑکائی۔ ان جماعتوں میں سب سے خطرناک، شدت پسند اور دین کے نام پر تباہی پھیلانے والی جماعت خوارج ہے، وہ لوگ جو تقویٰ اور دین کا نعرہ لگاتے ہیں، مگر خود ایسے گناہوں کے مرتکب ہیں جن پر قرآن اور سنت میں سخت وعیدیں بیان کی گئی ہے۔
خوارج وہ فتنہ ہیں جو عبادت، غیرت اور اصلاح کے نقاب میں خود کو پیش کرتے ہیں، مگر ان کا اصلی چہرہ فساد، قتل، خیانت اور دین کے مخالف افکار سے بھرا ہوا ہے۔ وہ مسلمانوں کے تکفیر کے دعویدار ہیں، مگر خود ایسے گناہوں میں مبتلا ہیں جو اسلام کے اصلی دشمنوں کو بھی شرمندہ کر دیں۔
ان کا سب سے خطرناک پہلو یہ ہے کہ عام مسلمان، خاص طور پر نوجوان طبقہ، ان کی ظاہری دین داری، جذباتی باتوں اور سخت موقف سے فریب کھا جاتے ہیں۔ وہ یہ خیال پیدا کرتے ہیں کہ حق صرف یہی ہے، اور باقی سب گمراہ ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ خوارج اسلام کے اعتدال، رحمت، اور عقل پر مبنی روح سے منحرف لوگ ہیں، جو دین کے نام پر اصل دین کی روح سے جنگ کر رہے ہیں۔
اس سلسلے میں ہم نے کوشش کی ہے کہ وہ کبیرہ گناہ واضح دلائل کے ساتھ بیان کریں جو نہ صرف اسلامی شریعت کے مطابق مردود ہیں بلکہ عقل اور فطرت کے خلاف بھی ہیں، لیکن خوارج ان کبیرہ گناہوں کے اندھیروں میں ڈوبے ہوئے ہیں۔
وہ بڑے (کبیرہ) گناہ جن میں خوارج مبتلا ہیں ، کی تفصیلات درج ذیل ہے:
۱:- قتل الأبرياء (بے گناہ لوگوں کا قتل):
اسلام انسان کی جان کو محترم مانتا ہے، چاہے وہ کافر ہی کیوں نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:
«من قتل نفساً بغير نفس أو فساد في الأرض فكأنما قتل الناس جميعاً» (المائدہ: 32)
ترجمہ: جو شخص بے گناہ انسان کو قتل کرتا ہے، بغیر اس کے کہ اس نے کسی کو قتل کیا ہو یا زمین پر کوئی فساد (فتنہ، لوٹ مار، بغاوت) کیا ہو، تو ایسا ہے جیسے اس نے تمام انسانوں کو قتل کیا ہو۔
اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«لزوال الدنيا أهون عند الله من قتل رجل مسلم» (ترمذی)
ترجمہ: دنیا کا تباہ ہو جانا اللہ کے نزدیک اس سے زیادہ آسان ہے کہ ایک مسلمان ناحق قتل کر دیا جائے۔
لیکن خوارج قرآن اور سنت کے خلاف بے گناہ مسلمانوں، علماء، خواتین، بچوں اور عام لوگوں کا قتل کرتے ہیں۔ ان کے حملے، دھماکے اور ٹارگٹ کلنگ یہ ثابت کرتے ہیں کہ ان کے نزدیک مسلمان کی جان کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ وہ اپنے ناپاک مقاصد کو دین کے نام پر انجام دیتے ہیں، حتیٰ کہ مساجد، مدارس اور علمی مراکز پر بھی حملے کرتے ہیں۔