اب تک ہم نے (۱۹) انیس بڑے گناہوں کا تذکرہ کیا ہے جو خوارج نے کیے ہیں؛ اب ہم ان کے باقی برے اعمال کا ذکر کرتے ہیں، جن میں وہ کھلم کھلا مبتلا ہیں:
۲۰۔ آگ سے جلانا (الحرق بالنار):
کسی انسان کو آگ کے ذریعے عذاب دینا ایک بہت بڑا گناہ ہے، جس کی حرمت مختلف احادیث میں بیان کی گئی ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
»لَا يُعَذِّبُ بِالنَّارِ إِلَّا رَبُّ النَّار« (صحیح بخاری، حدیث: 3016)
ترجمہ: آگ سے صرف آگ کا رب ہی عذاب دے سکتا ہے۔
ایک اور حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
»إذا وجدتموهم فاقتلوهم، ولا تحرقوهم، فإنّه لا یعذّب بالنار إلا الله« (صحیح بخاری، کتاب الجہاد والسیر)
ترجمہ: جب تم دشمنوں کو پاؤ تو انہیں قتل کرو، لیکن آگ سے نہ جلاؤ، کیونکہ آگ سے صرف اللہ ہی عذاب دیتا ہے۔
یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ کسی انسان کو آگ سے جلانا منع ہے، کیونکہ یہ صرف اللہ تعالیٰ کا کام ہے، انسان کا نہیں۔ لیکن داعش اور ان کے پیش رو خوارج نے اپنے تکفیری نظریے کی بنیاد پر قیدیوں یا مخالفین کو آگ سے جلانے یا شدید وحشی طریقوں سے قتل کرنے کا سلسلہ شروع کیا۔
۲۱۔ علم اور علماء سے دشمنی اور جہالت کو پھیلانا (نشر الجهل بمحاربة العلم و أهله):
علماء وہ لوگ ہیں جو علم کی روشنی کے ذریعے لوگوں کو ہدایت کے راستے کی طرف بلاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے:
’’يَرْفَعِ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَالَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ‘‘(سورۃ المجادلہ، آیت: ۱۱)
ترجمہ: اللہ تعالیٰ تم میں سے ان لوگوں کے درجات بلند کرتا ہے جو ایمان لائے اور جنہیں علم عطا کیا گیا۔
اور ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
’’ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الَّذِينَ يَعْلَمُونَ وَالَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ‘‘(سورۃ الزمر، آیت: ۹)
ترجمہ: کہہ دو! کیا وہ لوگ برابر ہو سکتے ہیں جو علم رکھتے ہیں اور وہ جو علم نہیں رکھتے؟
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: »من عادى لي وليا فقد آذنته بالحرب«
(صحیح بخاری، حدیث: 6502)
ترجمہ: جو شخص میرے کسی ولی (دوست) سے دشمنی کرے، میں اس کے خلاف جنگ کا اعلان کرتا ہوں۔
علماء دین متین، اللہ کے اولیاء (دوست) ہیں اور ان کے ساتھ دشمنی اللہ تعالیٰ کے ساتھ دشمنی ہے۔ لیکن خوارج ان آیات اور احادیث کے برخلاف پوری عالمِ اسلام کے علماء کی تکفیر کرتے ہیں اور انہیں کافر قرار دیتے ہیں۔
۲۲۔ والدین کی نافرمانی(عقوق الوالدین):
والدین کی نافرمانی قرآن و سنت کے مطابق ایک حرام اور کبیرہ گناہ ہے، اور قرآن کی کئی آیات میں اس کی حرمت بیان کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
’’وَقَضَىٰ رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا‘‘ (سورۃ الإسراء، آیت: ۲۳)
ترجمہ: آپ کے رب نے حکم دیا ہے کہ تم صرف اسی کی عبادت کرو اور والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
»ألا أنبئكم بأكبر الكبائر؟ الإشراك بالله، وعقوق الوالدين… « (صحیح بخاری، حدیث: 5976)
ترجمہ: کیا میں تمہیں سب سے بڑے گناہوں کے بارے میں نہ بتاؤں؟ (وہ یہ ہیں) اللہ کے ساتھ شرک کرنا اور والدین کی نافرمانی کرنا….