ان گناہوں کی فہرست میں، جن کا ارتکاب خوارج کرتے ہیں، کچھ مزید ایسے جرائم بھی ہیں جنہیں خوارج نے اپنا معمول بنا رکھا ہے۔ نوجوان نسل کے لیے ضروری ہے کہ وہ ان گناہوں سے باخبر ہو تاکہ اس فتنہ سے محفوظ رہ سکے۔ ان گناہوں کی تفصیل درج ذیل ہے:
۲۶۔ مسلمانوں کے ممالک اور شہروں پر تسلط حاصل کرنا(التسلط علی بلاد المسلمين):
یہ ایک بہت بڑا ظلم اور فتنہ ہے، کیونکہ اس عمل کے نتیجے میں مسلمانوں کا امن، مال، عزت اور نظام تباہ ہو جاتا ہے۔
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتے ہیں:
﴿إِنَّمَا السَّبِيلُ عَلَى الَّذِينَ يَظْلِمُونَ النَّاسَ وَيَبْغُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ، أُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ﴾)سورۃ الشوریٰ: ۴۲(
ترجمہ :بے شک الزام اور سزا ان لوگوں پر ہے جو لوگوں پر ظلم کرتے ہیں اور زمین میں ناحق سرکشی پھیلاتے ہیں، انہی کے لیے دردناک عذاب ہے۔
پس اس قسم کا تسلط ایک ظالمانہ بغاوت ہے، جو شریعت کے مطابق حرام ہے۔
خوارج نے ابتدا ہی سے اسلامی حکومتوں کے خلاف بغاوت کی، حضرت علی رضی اللہ عنہ کے خلاف جنگ چھیڑی، حالانکہ وہ وقت کے خلیفۂ برحق تھے۔ خوارج نے مسلمانوں کے علاقوں پر قبضہ کیا، شہروں پر تسلط جمایا، اور مسلمانوں کو قتل کیا۔
اسی طرح انہوں نے جنگ نہروان شروع کی، عورتوں، بچوں اور عام مسلمانوں کو شہید کیا۔ یہ سب اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ خوارج اسلامی ریاست، امن اور استحکام کے دشمن ہیں۔
۲۷۔ حرمین شریفین اور خلیجی ممالک کے خلاف سخت جنگ (شدة حربهم لبلاد الحرمین ودول الخليج):
حرمین شریفین (مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ) اسلام کے سب سے مقدس مقامات ہیں۔ ان کے خلاف جنگ چھیڑنا دین، قبلہ اور شعائر اللہ کی توہین ہے۔
اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتے ہیں: ﴿وَمَن يُعَظِّمْ شَعَائِرَ اللَّهِ فَإِنَّهَا مِن تَقْوَى الْقُلُوبِ﴾
ترجمہ: اور جو کوئی شعائر اللہ کی تعظیم کرتا ہے، تو بے شک یہ دلوں کے تقویٰ کی نشانی ہے۔
اس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ شعائر اللہ کا احترام ہر مسلمان پر لازم ہے، اور اس کی بے حرمتی حرام ہے۔
رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں: «من أراد أهل المدينة بسوء، أذابه الله كما يذوب الملح في الماء» (صحیح مسلم)
ترجمہ: جو شخص مدینہ کے لوگوں کے بارے میں برے ارادے رکھے، اللہ اسے اس طرح پگھلا دے گا جیسے نمک پانی میں گھل جاتا ہے۔
اسی لیے حرمین کی حفاظت پوری امت مسلمہ کی مشترکہ ذمہ داری ہے، اور خوارج پوری امت کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے۔
معاصر دور میں کچھ گروہ جو اپنے آپ کو اسلامی تنظیمیں کہتے ہیں لیکن درحقیقت خوارجی عقائد رکھتے ہیں (جیسے داعش اور ان جیسے دیگر گروہ)، انہوں نے مکہ اور مدینہ کو نشانہ بنانے کی دھمکیاں دیں، مساجد پر حملے کیے، اور اسلامی ریاستوں کے علماء اور حکام کو کافر قرار دیا۔
خوارج مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کی حرمت و عظمت کو کوئی اہمیت نہیں دیتے، کیونکہ ان کے نزدیک جو شخص ان کے نظریات سے متفق نہ ہو، وہ کافر ہے؛ چاہے وہ کوئی بھی ہو۔