اللہ تعالیٰ کی سنت ہے کہ اس نے ہر دور میں اپنے نمائندے براہ راست یا بلواسطہ ہر قوم میں باطل پر ضرب لگانے کے لیے بھیجے تاکہ حق کو باطل سے جدا کر دیا جائے اور باطل کو مٹا دیا جائے۔
اس بات کا ذکر اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں کیا ہے کہ جس میں فرمایا:
ولقد بعثنا في كل أمة رسولا أن اعبدوا الله واجتنبوا الطاغوت (النحل: ۳۶)
ترجمہ: اور واقعہ یہ ہے کہ ہم نے ہر امت میں کوئی نہ کوئی پیغمبر اس ہدایت کے ساتھ بھیجا ہے کہ تم اللہ کی عبادت کرو، اور طاغوت (غیر اللہ) سے اجتناب کرو۔
جب نبوت کا سلسلہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان فرمایا کہ (العلماء ورثۃ الانبیاء)۔ اور انبیا کرام کی میراث مال و دولت نہیں بلکہ علم ہوا کرتا ہے، اسی لیے علمائے کرام جو انبیاء کے ورثاء ہیں، ان پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اپنے زمانے کے طاغوت (باطل) کے خلاف ہر ممکن طریقے سے کام کریں اور اسے مٹا دیں۔
ہر دور کا اپنا ایک باطل ہوا کرتا ہے، اسی لیے علمائے کرام کو چاہیے کہ وہ اپنے دور کے باطل کے خلاف کام کریں، جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کے باطل مشرکین کی شکل میں تھے اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے خلاف ۲۳ سال جدوجہد کی۔
پھر جب حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ خلیفہ بنے، تو باطل مانعین زکوۃ کی شکل میں ظاہر ہوا اور انہوں نے اپنے زمانے کے باطل یعنی مانعین زکوۃ کے خلاف جدو جہد کی۔
حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے زمانے میں باطل خوارج اور روافض کی شکل میں تھے جن کے خلاف علی رضی اللہ عنہ نے جدوجہد کی۔
امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے زمانے میں باطل خوارج اور معتزلہ کی شکل میں تھے اور انہوں نے اپنے زمانے کے باطل کے خلاف جدوجہد کی۔
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے دور میں باطل خلق القرآن کی شکل میں تھا اور انہوں نے اس کے خلاف جدوجہد کی۔
ہمارے زمانے میں جب ہر زمانے اور ہر قسم کا باطل ظاہر ہو چکا ہے، علمائے حق ان کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔
اسی لیے ہم عصرِ حاضر کے تمام علمائے حق کو عصرِ حاضر کے سب سے عظیم باطل جو کہ خوارج العصر (داعش) کے خلاف بلا رہے ہیں، تاکہ وہ بھی اپنی ذمہ داری ادا کریں اور آنے والی نسلیں اس عظیم فتنے سے محفوظ ہو سکیں جس اسے اس وقت امت مسلمہ دوچار ہے۔
منبر پر خطیب، محراب میں امام، اور معلم اپنے اجتماع میں اپنے متعلقین کو خوارج العصر (داعش) کی حقیقت سے آگاہ کریں کہ یہ کون ہیں؟ کیا عقیدہ رکھتے ہیں؟ کیا چاہتے ہیں اور پچھلی ایک دہائی میں جس میں ان کا ظہور ہوا انہوں نے امت مسلمہ کو بالخصوص عالمی جہادی تنظیموں کو کیا نقصانات پہنچائے ہیں؟
خوارج العصر کے خلاف جدوجہد صرف طالبان کی ذمہ داری نہیں، کیونکہ یہ ایک دینی معاملہ ہے اس لیے ہر وہ عالم جو خود کو انبیاء کا وارث سمجھتا ہے، اس بات کا مکلف ہے کہ ان کے خلاف اپنے متعلقین کو تعلیم و تربیت دے۔