جس طرح افغانستان پر استعمار کا قبضہ بہت سی بد بختیاں اور مصیبتیں اپنے ساتھ لایا، اسی طرح ان کی شکست اور ملک سے فرار بہت سے فوائد اور خوشیاں بھی لایا۔
استعماری قبضے کی مصیبتوں اور برائیوں میں سے ایک افغانستان کی مظلوم عوام پر لچے لفنگے اور آوارہ لوگوں کی حکمرانی تھی جو کسی بھی قسم کے شر و فساد سے دریغ نہیں کرتے تھے۔
دن دہاڑے لوگوں پر مظالم ڈھاتے اور ان کے اموال لوٹتے، جس کی وجہ سے لوگوں کو مصائب و بے ثباتی کا سامنا کرنا پڑتا۔
ڈکیتی، اغوا اور قتل جیسی سب وارداتوں اور جرائم میں انہیں کے قدموں کے نشان ملتے تھے۔
اگرچہ مظلوم عوام ان کے ظلم و فساد سے تنگ آ چکی تھے، لیکن کابل کی بکاؤ انتظامیہ نہ صرف یہ کہ ان کا مقابلہ کرنے سے عاجز تھی بلکہ بعض معاملات میں تو ان کے ساتھ ممد و معاون بھی رہی۔
بلآخر استعمار کی گرفت اس سرزمین پر سے چھوٹ گئی اور ان کے جانے سے ان لفنگوں کی طرح ہر طرح کے فتنہ و فساد کی جڑیں بھی خشک ہو گئیں۔
فتح کے ابتدائی ایام میں بہت سے لوگ افغانستان سے نکل گئے، لیکن بعض جنہیں فرار کا موقع میسر نہ آ سکا، افغانستان میں رہ گئے اور بعد میں انہوں نے اپنے تاریک پس منظر کے مطابق اسلامی نظام کے خلاف جنگ کا فیصلہ کیا اور پھر بغاوت کا اعلان کر دیا۔
یہ بغاوت اپنے آغاز میں ہی دبا دی گئی اور اسلامی حکومت کی فورسز کی جانب سے باغیوں کے سر کچل ڈالے گئے۔
دن اور مہینے گزرتے گئے اور بغاوت و سرکشی کی مزید کوئی خبر نہ آئی یہاں تک کہ کچھ عرصہ قبل جمہوری دور کے ایک بدنام زمانہ شخص نے، جو افغانستان سے باہر نامعلوم جگہ پر مقیم ہے، ویڈیو ایڈیٹنگ کے ٹولز استعمال کر تے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ ہندوکش کے پہاڑون میں رہ رہا ہے۔
یہ ایسا مضحکہ خیز دعویٰ تھا کہ میڈیا اداروں اور اس سے وابستہ لوگوں کے لیے بھی مزاح کا باعث بن گیا۔
ادھر ایسا لگتا ہے کہ بعض لوگ اس جعلی ویڈیو سے دھوکہ کھا گئے اور اسلامی نظام کے خلاف بغاوت کی جسارت کر لی۔
چنانچہ چند لوگوں کا ایک گروہ صوبہ بغلان کی ایک پہاڑی پر چلا گیا اور چند سیکنڈ کی ایک ویڈیو میں اپنی بغاوت کا اعلان کر دیا۔
وہ ویڈیو جس میں ان کی اپنی موت کا فرمان موجود تھا۔
ان کے دعوے کے مطابق یہ ویڈیو رواں برس ماہِ سرطان کی یکم تاریخ کو ریکارڈ کی گئی، لیکن کل صبح ماہِ سرطان کی آٹھ تاریخ کو ان کی ایک اور ویڈیو بھی نشر ہو گئی، لیکن اس فرق کے ساتھ کہ اب یہ ان کی لاشوں کی ویڈیو تھی۔
وہ چیز جو ان لوگوں کے قتل کے بعد سب سے زیادہ توجہ کا مرکز بنی وہ امارت اسلامیہ کی فورسز کے ہاتھ لگنے والی دستاویزات تھیں جو اسلامی حکوت کے خلاف ان دونوں جبہات (جبہۃ بغاوت اور داعش) کے اتحاد کو ظاہر کرتی ہیں۔
جی ہاں! وہ خوارج جو کفار کے ساتھ تعاون کے الزام میں بہت سے بے گناہ مسلمانوں کے لیے سزائے موت دیتے تھے اور ان کی لاشوں کو بے رحمی سے ٹکڑے ٹکڑے کرتے تھے، اب نہ صرف یہ کہ خطے کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ہاتھوں کھلونہ بن چکے ہیں بلکہ انہوں اسلامی حکومت کے خلاف بد کردار باغیوں کے ساتھ بھی اتحاد کر لیا ہے۔
اے وہ لوگو جو خوارج کے اس گروہ کے فریب کا شکار ہو! یہ لوگ تمہارے دین و دنیا کے ساتھ کھلواڑ کر رہے ہیں لیکن تمہیں کوئی پرواہ نہیں؟
اللہ تعالیٰ نے تمہیں جو عقل دی ہے آخر اس سے کام کیوں نہیں لیتے اور ایک لمحے کے لیے بھی سوچتے کیوں نہیں؟
یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک گروہ نفاذِ شریعت چاہتا ہو لیکن عالمِ کفر کے تعاون سے باغیوں کی طرح اسلامی حکومت کے خلاف جنگ کرتا ہو؟
کیا انہوں نے ہمیشہ خلافۃ علی منہاج النبوۃ کی بات نہیں کی؟
اسلام کے عظیم پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ کرام کی زندگی میں ہم نے ایسے اعمال کہاں دیکھے؟
تم لوگوں کے بارے میں کس قدر خوبصورت بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی: "صفھاء الاحلام” یعنی خوارج وہ لوگ ہیں جو عقل میں کمزور اور جاہل ہیں۔
در حقیقت تم لوگ جاہل اور ناسمجھ ہو، لیکن تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق اسلام کے پاکیزہ سپاہی تمہیں جہاں پائیں گے قتل کریں گے، تاکہ امت مسلمہ تمہاری آفتوں اور مصیبتوں سے نجات پا سکے۔
ہاں! یہ حکم صرف خوارج کے لیے نہیں، بلکہ ہر اس باغی کے لیے بھی ہے جو اسلامی حکومت کی دشمنی میں کھڑا ہونا چاہے اور افغان عوام کے خلاف اور بیرونی ممالک اور طاقتوں کے مفادات کے لیے ہتھیار اٹھائے۔
کیونکہ اس سرزمین کے جانباز سپاہی ہر مفسد و مجرم کے تعقب میں ہیں اور کسی کو امن میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دیتے، جس کا ثبوت وہ باتوں سے نہیں عمل سے دیتے ہیں۔