۳۵ ہجری میں قعدیہ گروہ کے خوارج نے ایسے وقت میں اپنی سرگرمیوں کا آغاز کیا جب وہ مصر کے گورنر عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کی سخت نگرانی میں تھے اور انہوں نے ان پر پابندیاں لگا رکھی تھیں۔
عمرو ابن العاص رضی اللہ عنہ نے سکیورٹی برقرار رکھنے کی خاطر بھی یہ کام کیا اور وہ یہ بھی نہیں چاہتے تھے کہ کوئی خلیفہ اور گورنر کے خلاف کچھ کہے۔
لیکن خوارج نے بار بار دار الخلافت درخواستیں بھی بھیجیں اور ساتھ میں لوگوں کو سب سے پہلے عمر بن العاص رضی اللہ عنہ اور پھر عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف بغاوت پر ابھارا۔ لیکن اس سے پہلے کہ معاملہ بغاوت تک پہنچتا، عثمان رضی اللہ عنہ نے ان کی درخواست قبول کر لی۔ اور عمرو بن العاص کی جگہ عبد اللہ ابن ابی سرح رضی اللہ عنہ کو جنگ اور خراج وصول کرنے کا امیر جبکہ دینی امور کا امیر عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کو مقرر کر دیا۔
لیکن خوارج مستقل کوشش کرتے رہے کہ عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ اور عبد اللہ بن ابی سرح رضی اللہ عنہ کے درمیان تعلقات بگاڑ دیں، اس لیے انہوں نے نمامہ (لگائی بجھائی) کا شیطانی حربہ استعمال کیا اور اس کی وجہ سے دونوں امراء کے تعلقات اس قدر خراب ہو گئے کہ انہوں نے ایک دوسرے کے خلاف سخت زبان استعمال کی۔
جب عثمان رضی اللہ عنہ کو اس کی اطلاع ملی تو انہوں نے عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کو کہلا بھیجا کہ مدینہ منورہ آ جائیں! کیونکہ ایسی ولایت اور مقام میں کوئی خیر نہیں ہوتی جس میں لوگ آپ سے نفرت کریں۔
عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ مدینہ منوری چلے گئے اور صوبے کے تمام امور عبد اللہ ابن ابی سرح رضی اللہ عنہ کے سپرد کر دیے۔
جاری ہے۔۔۔!