خوارج نے امت کے درمیان نفاق پیدا کرنے اور علی رضی اللہ عنہ کے خلاف سرکشی پر ہی بس نہیں کی۔
بلکہ اس سب سے بڑھ کر انہوں نے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کو شہید کرنا اپنے لیے سعادت جانا۔
شیطانی صفات ان کی فطرت میں تھیں اور وہ عجب و غرور سے بھرے ہوئے تھے۔
اصحابِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم و تکریم ان کے دلوں سے نکل چکی تھی۔
ان کو شہید کرنے میں اللہ تعالیٰ کی رضا تلاش کرتے تھے۔
ان میں شامل کوئی بھی فرد ادب کے نام سے بھی واقف نہیں تھا۔
یہاں تک کہ ان کے اپنے درمیان بھی ادب و شائستگی نامی کوئی چیز نہیں پائی جاتی تھی۔
بارہا وہ ایک دوسرے پر الزام تراشی کرتے، برے القابات سے نوازتے اور ایک دوسرے کی نسبت کفر سے کرتے۔
ان کے سطحی اختلافات نے انہیں کئی گروہوں میں تقسیم کر دیا۔
بہت سے خوارج جنسی خواہشات و تعلقات کا اس قدر شکار ہو چکے تھے، کہ ایک بہترین صحابی کو انہوں نے ایسے ناجائز رشتوں کی خاطر شہید کر دیا۔