خوارج کی پہچان! | پہلی قسط

راشد شفيق

خوارج ایک فکری و نظریاتی گروہ ہے جو تاریخ میں ایک پرتشدد گروہ کے طور پر جانا جاتا ہے۔ تاریخ اسلام میں اس گروہ کا تعلق کئی مشہور جھگڑوں، اختلافات اور واقعات سے جڑا ہوا ہے، اور آج بھی ان کے فاسد افکارموجود ہیں۔ موجودہ داعشی بھی گذشتہ خوارج ہی کی طرح ہیں۔

"خروج” اور "خوارج” کی تعریف:

۱۔ امام شافعی رحمہ اللہ:

خوارج وہ لوگ ہیں جو مسلمانوں اور علماء کے اجماع کے بجائے قرآن و سنت کی بنیاد پر بغیر دلیل کے شدت پسندانہ تفسیر کرتے ہیں اور اس کے ذریعے اسلامی امت کے اتحاد کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

۲۔ علامہ ابو الحسن اشعری رحمہ اللہ:

خوارج وہ لوگ ہیں جو گناہ یا خطا کی بنا پر مسلمانوں کو کافر سمجھتے ہیں اور ان کا عقیدہ ہے کہ مسلمان حکمرانوں سے کوئی گناہ یا خطا سرزد ہوجائے تو ان کے خلاف خروج اور قیام واجب ہے۔

۳۔ مورخ اور مفسرعالم ابن اثیر رحمہ اللہ:

اپنی کتاب "الکامل فی التاریخ” میں خوارج کو ایک ایسی جماعت کے طور پر متعارف کراتے ہیں جنہوں نے اپنے شدت پسندانہ تعبیر و تفسیر کی بنیاد پر مسلمانوں پر کفر کا فتویٰ لگایا اور اسلامی حکومتوں کے خلاف قیام کیا۔

۴۔ علامہ شہرستانی:

اپنی کتاب "الملل والنحل” میں خوارج کی ایک سیاسی تعریف پیش کرتے ہیں، جس میں لفظ خوارج کا اطلاق ہر اس گروہ کے لیے کیا گیا ہے جو مسلمانوں کے متفقہ امیر و امام کے خلاف خروج و قیام کرے۔

موصوف فرماتے ہیں:

"جو شخص بھی امام برحق کے خلاف اٹھے گا، وہ خارجی کہلائے گا، چاہے یہ خروج خلفائے راشدین کے دور میں ہو یا ان کے بعد تابعین کے دور میں ہو۔”

اس کے علاوہ، دیگر علماء نے بھی یہ بات کہی ہے کہ جو شخص خوارج کے نظریات یا ان کے اعمال کو اپنائے، وہ خوارج میں شمار ہوگا۔ جیسے:

  1. تحکیم (جھگڑوں کے حل کے لیے ثالثی) کا انکار
  2. کبائر (بڑی گناہوں) کو کرنے والے کو کافر سمجھنا
  3. ظالم حکمرانوں کے خلاف خروج کا عقیدہ
  4. یہ عقیدہ کہ کبیرہ گناہوں کا ارتکاب کرنے والے ہمیشہ کے لیے جہنم میں رہیں گے۔

خوارج کے مختلف نام اور القاب:

خوارج کے لیے تاریخی اور عقائد کی کتب میں مختلف نام ذکر کیے گئے ہیں، جن میں سے بعض ناموں کو وہ خود قبول کرتے ہیں اور بعض کو نہیں مانتے۔ ان ناموں میں سے ایک مشہور نام "خوارج” ہے۔ یہ وہ نام ہے جس کا استعمال خوارج کے خیالات اور اعمال کے ساتھ کیا جاتا ہے، اور جو امت مسلمہ کی سیاسی اور عقائد کی تاریخ پر گہرا اثر مرتب کرتا ہے۔

خوارج:

یہ ان کا سب سے مشہور اور زیادہ استعمال ہونے والا نام ہے، جو مقالات اور مؤرخین کے حوالے سے آیا ہے۔
یہ وہ نام ہے جو ان کے تمام فرقوں کے لیے مستعمل ہوتاہے اور ایسا لگتا ہے کہ یہ نام تعریف یا برائی دونوں صورتوں میں استعمال ہو سکتا ہے۔

اگر "خوارج” کا نام اس مبارک آیت سے لیا گیا ہو:

"وَمَن يَخْرُجْ مِن بَيْتِهِ مُهَاجِرًا إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ ثُمَّ يُدْرِكْهُ الْمَوْتُ فَقَدْ وَقَعَ أَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ” (النساء: 100)

تو یہ نام تعریف کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ یہ نام ان کے نقطہ نظر سے اسی معنی کے مطابق منتخب کیا گیا ہے اور انہوں نے خود کو اسی معنی کی بنیاد پر خوارج کہا ہے، جیسے کہ بعد میں ان کی باتوں میں ذکر کیا جائے گا۔

لیکن اگر یہ نام ائمہ کرام، لوگوں، دین یا حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے خلاف خروج کے معنی میں لیا جائے، تو یہ بلاشبہ ان کے لیے توہین کا نام ہوگا اور یہ نام ان کے مخالفین نے دیا ہوگا۔ یہ معنی بہت سے علماء اور محققین کے نزدیک ان کے لیے مناسب ہے؛ تاہم، خوارج نے اس معنی کی مخالفت کی ہے کیونکہ وہ اپنے خروج کو امراء یا لوگوں کے خلاف نہیں بلکہ اپنے نظریات کے مطابق صحیح سمجھتے ہیں۔

فرق باطلہ کے مؤرخین اس نام "خوارج” کو ان کے لیے استعمال کرنے پر متفق ہیں۔ کتاب "فتح الباری” میں مختلف روایات آئی ہیں جو حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خوارج کے بارے میں نقل کی گئی ہیں۔

بزار کی ایک روایت میں جو شعبی کے ذریعے مسروق نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے نقل کی ہے، آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوارج کا ذکر کیا اور فرمایا:

"هُم شِرَارُ أُمَّتِي، يَقتُلُهُم خِيَارُ أُمَّتِي”

وہ میری امت کے بدترین لوگ ہیں، میری امت کے بہترین لوگ انہیں قتل کریں گے۔

ابن جوزی نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"الخوارج كلاب النار”

خوارج دوزخ کے کتے ہیں۔

Author

Exit mobile version