داعش ایک عسکریت پسند گروپ ہے، جسے وسطی ایشیا اور دنیا میں سب سے زیادہ تیل کی دولت سے مالا مال علاقے میں سپر پاورز نے اپنے اہداف کے حصول کے لیے تشکیل دیا اور اس کی اعانت کی۔ انہوں نے آغاز میں برائے نام نفاذِ شریعت کے لیے جدوجہد کا آغاز کیا تھا، لیکن ان کی صفوں میں انتشار اور بدنظمی کی وجہ سے، چونکہ یہ کسی طرح کے دینی اقدار سے بھی ناواقف تھے، انہیں ایک نامعلوم انجام کا سامنا کرنا پڑا۔
ان کے رہنماؤں کا کچھ اتہ پتہ نہیں، ان کی قیادت کہاں سے ہوتی ہے اس کا بھی کچھ علم نہیں، حتیٰ کہ ان کے کسی جنگجو کو بھی نہیں علم کہ ان کی قیادت کون، کس لیے اور کس طرح کر رہا ہے؟
ان کا نچلا طبقہ عیاشیوں میں ڈوبا ہوا ہے، وہ ایک ایسی صورتحال میں ہیں کہ جہاں وہ اپنا سب کچھ کھو چکے ہیں، انہوں نے اپنے خاندان کے افراد کو دیگر ساتھیوں کے ہاتھوں جنسی زیادتی کا نشانہ بنتے دیکھا، ان کے درمیان ایک عورت کئی جنگجوؤں سے نکاح کرتی، اولاد کا کچھ پتہ نہیں کہ اس کا باپ کون ہے اور مستقبل میں ان کی جنگی طاقت یہی بن باپ کے نوجوان ہوں گے جن سے بلیک واٹر کی طرح کا ایک وحشی اور خونخوار عسکری یونٹ تشکیل دیا جائے گا۔
ان کے مستقبل کے جنگجوؤں کا محرک صرف اور صرف یہ ہو سکتا ہے کہ کس طرح اپنی شہوت پوری کریں، کس طرح مادی فوائد حاصل کریں، اور یہی محرک انہیں ایک اندھی اور جاہل فوج بنا دے گا۔
ان کا نہ کوئی خاندان ہے، نہ کوئی زندگی اور نہ ہی کوئی مستقبل، اس لیے یہ انٹیلی جنس اداروں کی دسیسہ کاریوں کے لیے بہترین ایندھن بن سکتے ہیں، جس سے عالمی برادری فائدہ اٹھائے۔ اس وقت بھی یہ خطے اور دیگر دنیا میں اپنی جاہلیت اور شہوت پرستی کی وجہ سے بہت سے لا علم نوجوانوں کو بھرتی کر رہے ہیں، لیکن اس سب کا محرک یہی شہوت پرستی اور مادیت پرستی ہے۔