داعشی خوارج؛ اسلام کے خلاف مغرب کا نیا ہتھیار | پہلی قسط

احسان عرب

جہادی گروپوں کی تشکیل اور ایجاد کا فلسفہ یہ ہوتا ہے کہ وہ مظلوموں اور محکوموں کا دفاع کرتے ہیں؛ یہ وہ مقدس ذمہ داری ہے جو اس امت کے سچے لوگوں نے اپنے کندھوں پر اٹھائی ہے، کبھی کبھار یہ گروہ اسلامی نظام کے قیام اور شریعت محمدی کے نفاذ کے لیے میدان عمل میں آئے ہیں اور اپنی بہادری اور شجاعت کے باعث اسلام کے احکام کو عملی طور پر نافذ کیا ہے۔

جب سے پیغمبرِ اسلام صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوئے ہیں، تب سے لے کر آج تک ہر دور میں بے شمار گروہ مختلف نام اور جھنڈے لیے دنیا کے مختلف کونوں میں ظاہر ہوئے ہیں اور انہوں نے "حی علی الجہاد” کا نعرہ بلند کیا ہے۔

اس دوران کچھ گروہ حق پر تھے اور جہاد کے حقیقی علمبردار تھے، لیکن کچھ نے جہاد کے نام سے ناجائز فائدہ اٹھایا اور اسلام اور جہاد کے نام پر شریعت محمدی کو مسخ کرنے کے لیے وجود میں آئے۔

یہ وہ گروہ ہیں جو ظاہرا اسلامی شعار اور اسلام کا نعرہ لگاتے ہیں، لیکن حقیقت میں دنیائے کفر کے زرخرید غلام ہیں، جو مغربی مفادات کے محافظ اور اسلامی معاشروں کو تباہ کرنے کے لیے وجود میں لائے گئے ہیں، اس مضمون میں اللہ کی مدد سے داعشی خوارج کا اصل مکروہ چہرہ دکھانے کی کوشش کی جائے گی؛ اسلام کا نام لے کر اسلام کے خلاف جاری ان کی سرگرمیوں کو طشت از بام کیا جائے گا۔

اس سلسلے میں ہم داعشی خوارج کی سرگرمیوں کا مختصر جائزہ لیں گے، کہ کس طرح انہوں نے اسلام کے سخت دشمنوں کو خوش کیا ہے۔ خوارج، اگرچہ جہاد اور خیالی خلافت کے جھوٹے نعرے لگاتے ہیں، لیکن دراصل انہوں نے کفری دنیا کو بے مثال خدمات فراہم کی ہیں اور اس راہ میں انہوں نے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا۔

مسلمانوں کے مابین تفرقے ونفاق کا بیج بونے، جہادی تحریکوں کے خلاف جنگ، اسلام کو بدنام کرنا، علمائے امت اور مفکرین اسلام کو قتل کرنا اور اس طرح کے دیگر وہ تمام شیطانی اعمال سے پردہ اٹھایا جائے گا جو داعشی خوارج اسلام کا نام لے کر سر انجام دے رہے ہیں۔

جاری ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

Author

Exit mobile version