علماء اسلام کی تکفیر:
داعشی خوارج کی طرف سے امت کے ربانی علماء کو شہید کرنا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حقیقی وارثوں کے خلاف ان کی نفرت انگیز جنگ، اس گمراہ گروہ کے فتنے کا صرف ایک پہلو ہے۔ ان کا مقصد اپنے آقاؤں کے حکم پر اسلامی معاشروں میں علم کی روشنی کو بجھانا ہے۔
ابن ملجم کے سچے پیروکار، اپنے مغربی آقاؤں کے نمائندے بن کر امت کے علماء پر شدید حملہ آور ہو چکے ہیں۔ نہ صرف زندہ علماء ان کی شر انگیزی کا نشانہ بنے ہیں، بلکہ وہ روشن فکر علماء بھی جو دنیا سے رخصت ہوچکے ہیں، ان کی زہریلی زبان سے محفوظ نہیں رہے۔
داعشی خوارج نے اپنی بدبخت پیدائش کے پہلے دن سے ہی امت کے علماء کو بدنام کرنے کے لیے منصوبے بنائے اور ان پر عمل پیرا ہوئے۔
یہ زہریلے منصوبے دراصل اس کوشش کا حصہ تھے کہ امت کو خوارج کے فتنہ سے آگاہ کرنے والے علماء کے پیغام کو بے اثر کر دیا جائے۔ وہ فتنہ جو اسلام کے لباس میں اسلامی معاشروں میں پنپ رہا تھا، مگر اپنی ظاہری دعوؤں کے برعکس درحقیقت اسلام کے دشمنوں کے ہاتھوں میں ایک ہتھیار تھا، اور امت کے جسم پر کاری ضربیں لگا رہا تھا۔
اس پوری مدت میں، داعشی خوارج نے ہر اس عالم اور باشعور مسلمان کو جو ان کے مخالف صف میں کھڑا تھا، بے بنیاد بہانوں سے کافر قرار دیا، اور اپنی پوری کوشش اس بات پر مرکوز رکھی کہ امت کے عام عوام اور علم و ہدایت کے روشن ستاروں کے درمیان دوری پیدا کی جائے۔
’’دوزخ کی جانب ہنکانے والے‘‘ نام سے ان کے پروگراموں میں سے ایک تھا جو داعشی خوارج نے مجازی دنیا اور سوشل میڈیا پر علماء کی تصویر کو مسخ کرنے کے لیے شروع کیا تھا۔ دین کے حوالے سے اپنی جاہلیت کے باوجود، انہوں نے بے شمار علماء کی تکفیر کرڈالی۔
حقیقت میں فی زمانہ خوارج نے علماء امت کی بے حرمتی اور توہین کر کے پیغمبرِ اسلام صلی اللہ علیہ وسلم اور بالآخر اللہ تعالیٰ کی بے حرمتی کی ہے، نعوذ باللہ۔
پیغمبرِاسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بارے میں فرمایا: ’’مَن أهانَ عالِماً فَقَد أهانَني، وَمَن أهانَني فَقَد أهانَ اللَّهَ.‘‘ (رواه الطبراني و البیهقی۔
ترجمہ: جو شخص کسی عالم کو ذلیل و رسوا کرے، گویا اس نے مجھ کو ذلیل کیا، اور جو مجھ کو ذلیل کرے، اس نے اللہ کو ذلیل کیا۔‘‘
داعشی خوارج وسیع پروپیگنڈوں کے ذریعے، سچے اور ربانی علماء کی تصویر کو مسخ کرنے کی کوشش کر رہے تھے اور اس ذریعے سے وہ لوگوں کو دین کے اصول و منابع سے دور کرنا چاہتے تھے۔
بہر حال تاریخ نے ثابت کیا ہے کہ حقیقت کی روشنی کبھی بھی نہیں مٹی، اور علماء ان تمام سازشوں کے باوجود، امت کی رہنمائی کے اپنے فریضے کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔