جہادی جماعتوں کے خلاف جنگ:
اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا میں کوئی بھی عسکری طاقت اسلام کے سچے سپاہیوں کے سامنے مزاحمت کرنے کی طاقت نہیں رکھتی، اپنے دور کے جدید فوجی وسائل رکھنے کے باوجود، مجاہدین کے خلاف انہیں شکست اور ذلت کے سوا کچھ نہیں ملا۔
تاریخِ اسلام کے تمام ادوار میں جب بھی حق اور باطل کے درمیان جنگ لڑی گئی اور میدان جنگ گرم ہوا، تو میدان کے فاتح ہمیشہ جهاد کے سچے علمبردار تھے، اور بے شمار مواقع پر انہوں نے اپنے دشمنوں کو شکست کا کڑوا گھونٹ پلایا۔
دنیائے کفر نے دنیا بھر میں مجاہدین کو شکست دینے کے لیے کسی بھی کوشش سے گریز نہیں کیا، اور اسلام کے سچے علمبرداروں کو شکست دینے کے لیے ہر طرح کے وسائل استعمال کیے ہیں، عسکری جنگوں کے علاوہ، میڈیا کی تشہیر، پروپیگنڈے کا پھیلاؤ اور امت مسلمہ کے سچے مجاہدین کے خلاف پراکسی افواج کا قیام دشمنانِ اسلام کی مذموم سرگرمیوں کا ایک حصہ گردانا جاسکتا ہے۔
اس دوران جہادی جماعتوں کے خلاف لڑائی کے لیے مغرب اور دنیائے کفر کا سب سے بڑا ہتھیار امت مسلمہ کا منفور جتھہ داعش جیسے خارجی گروہ کا قیام تھا۔
یہی وجہ ہے کہ دنیا کے جس بھی خطے میں، جب بھی امت کی ایک سچی جماعت نے قیام کیا اور شریعتِ محمدی کے دشمنوں کے خلاف جہاد کا اعلان کیا، تو اسے قابل ذکر فتح اور کامیابی حاصل ہوئی، اب اچانک داعشی خوارج اس طرح نمودار ہوئے اور مجاہدین کے خلاف عسکری کاروائیاں شروع کرڈالیں، جس کی وجہ سے مجاہدین کی تمام تر توجہ دشمنان اسلام سے ہٹادی گئی اور انہیں اپنی طرف متوجہ کرنے میں مصروفِ عمل ہیں۔
یہ مکروہ حربہ عراق، شام، مصر، افریقہ اور دیگر اسلامی ممالک میں مغرب کی طرف سے شروع کیا گیا تھا اور اس سے انہیں خاطر خواہ نتائج بھی حاصل ہوئے۔
یہ مذموم سازش افغانستان میں امارت اسلامی کے مجاہدین کی پیشرفت روکنے کے لیے بھی کی گئی تھی اور ایک ہی وقت میں یہ مکروہ گروہ ننګرهار، جوزجان، کنڑ اور فاریاب جیسے صوبوں میں مغرب کی مکمل حمایت کے ساتھ ظاہر ہوا، اور انہوں نے پوری کوشش کی کہ حملہ آور قوتوں کی طرف سے امارت اسلامی کے مجاہدین کے خلاف جنگ کریں اور انہیں شکست دیں۔
مجاہدین کے خلاف جنگ کے لیے مغرب کا یہ تباہ کن منصوبہ، ہر قسم کے عسکری اور جدید وسائل ہونے کے باوجود، امارت اسلامی کے سپاہیوں کے ایمان اور عزم مصمم کے سامنے جاری نہ رہ سکا اور بہت جلد انہیں احساس ہوا کہ جو وہ چاہتے تھے، امارت کے مجاہدین نے انہیں تاریخ کے غلاظت کے گڑھے میں پھینک دیا۔
جہادی جماعتوں کے خلاف لڑائی کے بغیر، اس ناپسندیدہ گروہ نے دشمنانِ اسلام کے لیے کچھ اچھے کام بھی کیے ہیں جنہیں ہم اس سلسلے کی اگلی قسطوں میں بیان کریں گے، ان شاء اللہ۔