امت کے علماء اور دانشوروں کو نشانہ بنانا
داعشی خوارج کا ایک بڑا شیطانی مقصد ربانی اور مخلص علماء کو شہید کرنا ہے، وہ علماء جو پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے اصل جانشین ہیں اور ان کے پیغام کے حامل ہیں۔ یہ ظالم لوگ اپنی ابتدا سے لے کر آج تک علماء کو نشانہ بنانے پر تلے ہوئے ہیں اور علماء کا قتل اپنے اہم مقاصد میں شمار کرتے ہیں۔
موجودہ دور کے خوارج نے بھی اپنے آباء کی اس بری روش کو جاری رکھا ہے اور اپنی بدنام تحریک کے آغاز سے لے کر اب تک بہت سے ربانی علماء کے پاک خون سے اپنے ہاتھ رنگے ہیں۔
اس دوران وہ علماء جو امت مسلمہ کو خوارج کے شر اور فتنے سے آگاہ کرتے رہے اور ان کے خلاف جہاد کرتے رہے، خوارج کی پہلی ترجیح بن گئے اور انہیں ختم کرنے کے لئے ہر قسم کے چالاکیوں اور فریب کا سہارا لیا گیا۔
داعشی خوارج کے ہاتھوں اسلامی علماء اسلام اور دانشوروں کو نشانہ بنانے کی ایک بڑی وجہ ان علماء کی طرف سے اس گمراہ کن فتنے کی حقیقت بتانا ہے، کیونکہ ان علماء نے تاریخ کے ہر دور میں عوام کو خوارج کے فتنے سے روکا اور خوارج کے چہرے سے اسلام کا نقاب ہٹایا۔
داعشی خوارج علماء کو نشانہ بنا کر بے خبر اور خاص طور پر جذباتی نوجوانوں کو ورغلانے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ ان کے ذہنوں کو زہریلی تعلیم اور غیر اسلامی نظریات سے برباد کر سکیں۔
یہی وجہ ہے کہ یہ بدنام گروہ اپنی مذموم مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے علماء اور طالبان حق داعیوں کو شہید کرتا ہے، جو رات کی تاریکیوں میں روشن چراغوں کی طرح سمجھے جاتے ہیں، اور اس گروہ کی خواہش ہے کہ اسلامی معاشروں میں جہالت پھیل جائے۔
یاد رکھیں کہ داعشی خوارج کے یہ شیطانی اعمال دنیائے کفر کے لیے ایک بڑی خدمت سمجھے جاتے ہیں، کیونکہ وہ اسلامی معاشروں میں ربانی علماء کی موجودگی کو اپنے مذموم منصوبوں کے لیے ایک مضبوط رکاوٹ سمجھتے ہیں اور اس رکاوٹ کو ختم کرنے کے لیے ہر ممکن کوششیں کرتے ہیں۔
داعشی خوارج اور دنیائے کفر دونوں میں سے یقینی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ اسلام کے خلاف داعشی خوارج نے زیادہ کام کیا ہے (وہ کام جو عالمِ کفر نہیں کر پایا، داعش نے آسانی سے انجام دیا) کیونکہ انہوں نے بے خبر اور غافل نوجوانوں کو دھوکہ دے کر جہاد اور استشہادی کاروائیوں کے نام پر انہیں بہکایا، خودکش جیکٹس انہیں پہنا کر مساجد میں بھیج دیا۔
جب کہ عالمِ کفر نے ہمیشہ انتہائی زیادہ سرمایہ کاری کے باوجود، اس طرح کی دقیق اور مؤثر کاروائیاں انجام دینے میں کامیاب نہیں ہو سکا؛ وہ کاروائیاں جو اب داعشی خوارج بغیر کسی معاوضے کے انجام دیتے ہیں۔
ان کاروائیوں کی ایک مثال افغانستان میں داعشی خوارج کے ہاتھوں علماء ربانیین کی شہادت ہے، وہ علماء جنہوں نے نہ صرف اپنی جوانی، بلکہ اپنی پوری عمر خطے کے لوگوں کی تربیت، دعوت و ارشاد میں گزار دی تھی، اور پچھلے بیس سالوں میں انہیں امریکی قابضین نقصان پہنچانے کی سکت رکھتے تھے نہ ہی ان کے ملکی مزدوروں میں اتنی ہمت تھی کہ ان علماء ربانیین کو کوئی گزند پہنچا پائیں۔