۲۰۰۳ء عراق کی تاریخ میں بدترین سال قرار دیا گیا ہے، جیسے نیٹو افواج نے ۲۰۰۱ء میں افغانستان پر چڑھائی کرکے امارت اسلامیہ کو ختم کیا، اسی طرح ۲۰۰۳ء میں عراق پر بھی حملہ کرکے وہاں کی حکومت کو بے دخل کردیا تھا۔
امریکہ کے حملے کے فورا بعد عراقی شیعہ ملیشیا نے بھی عراقی سنی حکومت پر، جو بعث پارٹی کے افراد نے بنائی تھی، حملے شروع کردیے اور یوں امریکی حملے کو شیعوں نے بالواسطہ سند جواز عطا کردی، اور مسلح جتھے بناکر حکومت سے لڑنے لگے اس کے کچھ عرصے بعد باقاعدہ امریکی صفوں میں شامل ہو کر ان کے شانہ بشانہ عراقی حکومت سے لڑنے لگے۔
سنی تنظیموں نے امریکہ کے مقابلے میں حکومت کی ہر ممکن مدد کی لیکن وہ اس میں کامیاب نہ ہوسکے اور یوں عراقی حکومت ختم ہوگئی، اس کے بعد مغرب نے یہاں کی شیعہ کمیونٹی کو حکومت بنانے کی دعوت دی اور سنیوں کو جان بوجھ کر حکومت و سیاست سے بے دخل کردیا۔
یہ صورتحال عراقی سنی عوام اور ہمسایہ مسلم ممالک کے لیے قابل برداشت نہ تھی جس کے نتیجے میں عراقی سنی عوام نے حکومت کے خلاف علم بغاوت بلند کردیا، سنی تنظیموں نے شیعہ ملیشیا و حکومت جنہیں امریکہ و نیٹو کی مکمل حمایت حاصل تھی، کے خلاف مسلح کاروائیاں شروع کر دیں، جس میں شیعوں کی کافی بااثر شخصیات قتل کی گئیں، یہ انقلاب اور جنگ اس لیے شروع کی گئی تاکہ دنیا پر واضح کیا جاسکے کہ عراقی حکومت عراق کی عوام، ان کی جان ومال کی حفاظت نہیں کرسکتی، لہذا اسے ختم ہونا چاہیے۔
اس دوران یہ جنگ مختلف چھوٹی چھوٹی ٹولیوں سے نکل کر بڑی جماعتوں تک پہنچی اور عراق کی کونے کونے تک اس جنگ کے شعلے پہنچنے لگے، جس میں دونوں اطراف بے حد جانی ومالی نقصانات ہوئے۔
صدام حسین کے ظالمانہ طریقہ تفتیش و تحقیق، اس کے بعد انہیں پھانسی دینے پر یہ جنگ مزید شدت اختیار کر گئی، امریکی افواج جنگ پر قابو پانے کے لیے پورے عراق میں پھیل گئیں اور انسانیت سوز مظالم ڈھائے لیکن اس پر بھی جنگ کو نہ روک سکے بلکہ جنگ کی شدت مزید بڑھتی ہی جارہی تھی جس کی وجہ سے مزید فوج کی ضرورت محسوس ہوئی۔
سال ۲۰۰۷ء-۲۰۰۸ء میں بارک اوبامہ نے عراقی جنگ پر قابو پانے کے لیے مزید افواج روانہ کیں تاکہ جنگی دباؤ کو کم کیا جاسکے، اب امریکی افواج کی ایک بڑی تعداد جنگ میں مصروف ہوگئی جس کا لازمی نتیجہ تھا کہ ان کے نقصانات اور جنگی اخراجات میں بھی اندازے سے زیادہ اضافہ ہوتا گیا۔
ابتدا میں تو جنگ پر کچھ نہ کچھ قابو پالیا گیا جس کے فوری بعد امریکی افواج نے عراق سے انخلاء کا اعلان کردیا اور اس فوجی انخلاء کا سلسلہ ۲۰۱۱ء تک جاری رہا جس میں تمام امریکی افواج عراق چھوڑ کر چلی گئیں، مگر ان کے نکلنے کے بعد عراق جنگ کے ایک اور خونریز مرحلے میں داخل ہو گیا۔۔۔
جاری ہے۔۔۔!