داعش جب میدانِ جنگ میں آئی تو اپنی حقیقت اور چھپے راز افشا کر دیے، انہوں نے اپنے آغاز میں ہی ایسی اعمال سرانجام دیے جو ان کے پوشیدہ رازوں کا پتہ دیتے تھے، لیکن کھل کراور واضح طور پر کسی کے علم میں نہیں تھے۔
داعش ایک ایسی تنظیم ہے جس کی خفیہ اور گہری تہوں میں بہت سے راز پوشیدہ ہیں، ایک ایسی تحریک جو اپنے افکار میں بہت خفیہ معلوم ہوتی ہے، لیکن وہ لوگ جو تحقیق اور سیاسی سمجھ بوجھ کے مالک ہیں، ان پر ان کے حقائق پوشیدہ نہ رہے۔
داعش کے پوشیدہ راز:
۱ـ امریکہ کے ساتھ خفیہ معاہدہ:
پینٹاگون کے ایک سابق کمانڈر نے رویٹرز کے ساتھ بات چیت میں دعویٰ کیا کہ ترکی کے تعاون سے اپنا موقف تبدیل کرنے کے بعد، امریکہ نے ایک خفیہ معاہدے کے تحت شام میں داعش کے دارالحکومت رقہ سے ہزاروں جنگجوؤں کو بشار الاسد کی افواج کے خلاف لڑنے کی اجازت دے دی۔
جنرل طلال سلو نے جو شامی ڈیموکریٹک فورسز کے ترجمان تھے، ایک اتحاد کا اعلان کیا جس میں کرد اور کچھ عرب قبائل شامل تھے، یہ ملیشیا امریکہ کے ہرکارے تھے جو شام میں داعش کے خلاف جنگ میں موجود تھے۔
امریکی حمایت یافتہ افواج نے اکتوبر میں داعش کی افواج کو رقہ سے نکال باہرکیا، چند ہفتوں بعد نومبر کے وسط میں، شمالی شام میں کرد دشمن جنرل سلو نے ترکی کے سامنے ہتھیار ڈال کر وہیں ڈیرہ ڈال دیا، اس نےاپنی کمان سے دستبردار ہونے کے بعد پہلی بار اعلان کیا کہ اس نے امریکہ کی قیادت میں فورسز کو داعش کے نام پر بشار الاسد کے خلاف لڑنے کی اجازت دی۔
سلو نے رویٹرز کو بتایا کہ ’’فیصلہ کیا گیا کہ دہشت گرد شہر چھوڑ دیں گے، تقریباً ۴۰۰۰ افراد اپنے اہل خانہ سمیت شہر چھوڑ گئے، جب کہ اس سے قبل یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ صرف ۵۰۰ داعش کے جنگجو شہر چھوڑ کر گئے‘‘۔
شامی ڈیموکریٹک فورسز اورداعش کے درمیان خفیہ ڈیل کا انکشاف اس ماہ کے شروع میں بی بی سی نیوز اورمذکورہ نیٹ ورک کی تحقیقات میں ہوا تھا۔
درحقیقت امریکہ اور داعش کے درمیان تعاون کے حوالے سے بہت سے انٹرویوز اور تفتیشی دستاویزات میں ذکرکیا گیا ہے، یہاں اس مختصر مضمون میں ان کی تمام تفصیلات ذکر نہیں کی جاسکتیں۔
داعش کا جھکاؤ امریکہ کی طرف تعاون کی بنیاد پر سامنے آیا اوریہی وجہ ہے کہ اس گروہ نے اپنے جنگجوؤں کی کاروائیوں میں اس موقف کا عملی مظاہرہ کیا۔
علاقائی اور بین الاقوامی انٹیلی جنس اداروں میں داعش کے روابط کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔