داعشی جو خود کو اسلام کا حقیقی خیر خواہ باور کرواتے ہیں، حقیقت میں اپنی وحشیانہ کاروائیوں کے لیے مغربی ممالک سے تعاون اور مدد لیتے ہیں، حالیہ برسوں میں اس گروہ کی بہت سی کاروائیوں میں ایسے ٹھوس ثبوت ملے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ ان کاروائیوں میں بعض مغربی بالواسطہ طور پر ملوث تھے۔
شام وعراق کی جنگ میں خطے کے ممالک پوری قوت سے دہشتگردی کے خلاف برسرپیکار تھے، عین اسی دوران داعش نے بہت سے علاقوں پر قبضہ اور جہاں قبضہ تھا اسے مزید مستحکم کیا، یہی نہیں بلکہ ان حالات میں بہت سی کامیابیاں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔
اس گروہ نے مغربی ممالک کے ان اقدامات کے باوجود عسکری قوت حاصل کی اور ان کے حملوں میں کافی اضافہ دیکھنے میں آیا۔ ان دنوں کی رپورٹس ملاحظہ کی جائیں تو واضح ہوتا ہے کہ مغربی ممالک نے داعشی جنگجووں کو بالواسطہ طور پر اسلحہ، سازوسامان حتی کہ خفیہ معلومات کے حوالےسے بھی تعاون کیا۔
مغربی ممالک اور داعش کے مابین تعلقات پر ایک واضح دلیل یہ بھی ہے کہ وہ تمام حملے جو داعش سرانجام دیتی ہے، ان کے تمام اہداف وہ ممالک اور علاقے ہیں جو مغربی ممالک کے لیے اسٹریٹیجک اہمیت کے حامل ہیں۔
شام میں جنگ کے دوران داعشیوں پر ہونے والی بمباریوں کی حقیقت اس وقت کھل کر سامنے آئی جب پتہ چلا کہ وہاں یا تو داعشی تھے ہی نہیں اور اگر تھے تو انہیں بمباری سے پہلے ہی آگاہ کر دیا گیا تھا تاکہ وہ محفوظ مقام پر منتقل ہوسکیں۔
اسی دوران جب خطے کے ممالک اور ان کی عوام داعش کی وحشت و بربریت کا شکار تھے بعض مغربی ممالک نے داعش کے خلاف نام نہاد دہشتگردی کے نام سے جنگ شروع کردی، جس کا اصل مقصد مذکورہ ممالک کے داخلی معاملات میں دخل اندازی اور وہاں موجود اپنی عسکری قوت میں اضافہ کرنے کے سوا کچھ نہیں تھا۔ یہ مغربی ممالک کی طویل مدتی اسٹریٹیجک پالیسی کا ایک جزء لاینفک بن چکا ہے جس کے ذریعے یہ ممالک کسی بھی خطے میں دہشتگردی کے نام پر اپنے وجود کو فرض گردانتے ہیں تاکہ اپنے سیاسی اور عسکری مقاصد حاصل کر سکیں۔
داعش کے حالیہ حملے واضح دلیل ہیں کہ ان کا اور مغربی طاقتوں کا ایجنڈا ایک ہے۔ بشمول افغانستان جن ممالک میں داعش نے حملے کیے ہیں وہ تمام ممالک مغرب کے اسٹریٹجک مفادات کی راہ میں رکاوٹ ہیں، ان حملوں کا مقصد ان ممالک کو کمزور کرنے اور پھر اس بہانے اپنی عسکری و فوجی قوت کی وہاں تک رسائی دینئ کے سوا اور کچھ نہیں۔
حالیہ دہشتگردی کے واقعات نے داعش اور مغرب کے آپسی تعلقات کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے کہ یہ گروہ اسلام کا نام لے کر مغربی ایجنڈے کے لیے کام کر رہا ہے۔
افغان اور تمام مسلمان نوجوانوں کو چاہیے کہ اس حوالےسے معلومات حاصل کریں اور ان گروہوں کے منفی پروپیگنڈوں کا شکار نہ ہوں۔ علم، تحقیق اور سوچ و فکر سے ہم ان گروہوں اور ان کے عالمی سہولت کاروں کے منصوبوں کو خاک میں ملا سکتے ہیں۔