اسلام کی تاریخ میں خوارج جب بھی ظاہرہوئے، ان کی پالیسیاں اورعمل دنیا کے تمام مسلمانوں سے بالکل مختلف رہا۔
موجودہ خوارج (داعش) جب سے وجود میں آئے ہیں، ان کی حکمت عملی یہ ہے کہ اسلام کے مبارک دین کے اصولی عقائد اور فروعی احکام کی خلاف ورزی کی جائے۔ وہ ہمیشہ دین اسلام کے آفاقی اصولوں کو غلط قرار دینے، امت مسلمہ کو پریشان کرنے اور پوری دنیا کے مسلمانوں میں شکوک و شبہات پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے انہوں نے بہت سے برے کام کیے ہیں، انہوں نے مقدس مقامات کو کفر و شرک کی نشانیاں قراردیا، عراق میں بعض انبیاء علیہم السلام کی قبروں کے ساتھ ساتھ بہت سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی قبروں کو مسمار کیا اور دنیا کے کئی خطوں میں معزز مسلمان افراد کی قبروں کو مسمار کیا۔
خیبر پختونخواہ میں جب داعش نمودار ہوئی، سب سے پہلے اس نے پشتو زبان کے معروف صوفی شاعر عبدالرحمن بابا اور بعض دوسرے اولیائے کرام اور صالحین کی قبروں کو دھماکوں سے اڑایا، جس کی وجہ سے مسلمانوں میں ان کے حوالے سے بے اعتمادی پیدا ہوئی اوران حرکتوں سے بہت سی اسلامی جماعتیں بدنام ہوئیں۔
حقیقت میں داعش نے خود کو ایک اسلامی گروہ کے طور پر متعارف کرایا، اس وجہ سے دوسرے مسلمان بھی ان کی حرکتوں کے نتیجے میں بدنام ہوئے، داعش ہمیشہ ایسے کام کرنے کی کوشش کرتی ہے، جس سے لوگوں میں اسلام کے مبارک دین کو مشکوک اور مشتبہ مذہب کے طور پر دکھایا جائے۔
داعش نے بہت سے علاقوں میں پرانی اور قدیم مساجد کو تباہ کیا، ان مساجد کو (العیاذباللہ) شرک کے اڈے کہا، اسی بہانے سے انہوں نے لاتعداد مساجد کو مسمار کیا۔
"داعش” نامی کتاب میں کہا گیا ہے: (داعش مزاروں اور قبروں سے گراں قدر اشیاء لے کر ان مقامات کو تباہ کردیتے ہیں، ان کے جنگجو انہیں مال غنیمت کے طور پر دیکھتے ہیں۔ صفحہ: 42)۔
داعش کے بعض ارکان کے منہ سے یہ بات سنی گئی ہے کہ اگر وہ سعودی عرب کے خلاف جیت گئے تو وہ مکہ اور مدینہ کے مقدس مقامات کو بھی تباہ کردیں گے۔
داعش کی اس پیشین گوئی سے لگتا ہے کہ خانہ کعبہ بھی منہدم کرنے کے قابل ہے اور وہ ایک دن کعبۃ اللہ کو بھی مسمار کریں گے، جو مسلمانوں کا قبلہ ہے، اسے بھی شرک و کفر کی نشانی کہہ کر تباہ کر دیں گے۔
اس لیے کہ وہ مسلمانوں کے اتحاد و اتفاق کے تمام مراکز کو تباہ کرنا چاہتے ہیں، وہ تمام شعائر جو تمام عالم اسلام کے مراجع ہیں، جو مسلمانوں کے مابین عالمی سطح پراپنے مسائل حل کرنے، ان پر غور وخوض کرنے کی جگہیں ہیں، یہ وہ مقدس مقامات ہیں، جن کا اسلام اور مسلمانوں کے دفاع میں اہم کردار ہے۔
لیکن داعشی خوارج جو اصل میں مسلمانوں کے درمیان عمومی تفرقہ و اختلافات پیدا کرنے کے لیے بنایا گیا ایک منصوبہ ہے، وہ مقدس مقامات کو تباہ کرنے کے کام کو آگے بڑھا رہے ہیں، ان کو سونپا گیا فریضہ ہی یہ ہے کہ اسلام کے نام پر مسلمانوں کے درمیان دراڑیں اور تفرقے پیدا کیے جائیں۔