ہمیں معلوم بلکہ یقین ہے کہ داعش وہ شرپسند گروہ ہے جسے امریکہ اور اس کے اتحادی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈے، اجرتی قاتلین اور ہرکارے کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔
انہوں نے شروع میں اسلامی احکامات کو مسخ کیا، مظالم ڈھائے، علمائے ربانی کے قتل عام، شعائر اسلام کی بے حرمتی سے لے کر احکام خداوندی میں تحریف اور منہج نبوی کے خلاف اھل السنۃ و الجماعت سے جنگیں کیں۔ یہ ان کی امتیازی خصوصیات تھیں۔
اس کے بعد انہوں نے عراق، شام، صومالیہ اور افغانستان میں وحشت و بربریت کی داستانیں رقم کیں، جذبہ اسلام و جہاد کو ختم کر ڈالا، جہاد فی سبیل اللہ کو ظلم سے بدل ڈالا، اسلام کے مقدس دین کو بدنام کر کے اھل السنۃ و الجماعت کا منہج ہی بدل ڈالا۔
مگر اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اللہ کے غیور بندوں نے اپنے سروں کو ہتھیلی پر رکھ کر انہیں اپنے ٹھکانوں سے نکال نکال کر تہہ تیغ کیا اور مظلوموں کی آہ و فریاد اور شہدائے اسلام کی روحوں کو سکون بخشا۔
گذشتہ روز باقی ماندہ چند بزدلوں نے اپنی و حشت وبربریت کو دوام دیتے ہوئے صوبہ دائے کنڈی میں اہل تشیع پر حملہ کیا۔
اس واقعے سے دنیا کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ افغانستان میں دیگر ادیان و مذاہب کے ماننے والوں کےلیے کوئی جگہ نہیں، جبکہ حقیقت ایسی نہیں کیونکہ یہاں مختلف مذاہب کے پیروکار موجود ہیں، جوشخص بھی ہمارے پاس پناہ لینے کے لیے آتا ہے ہم اس کی اپنی جان سے زیادہ حفاظت کرتے ہیں، اسے اسلام کی دعوت دیتے ہیں، اگر وہ قبول کر لے تو خوش ہوتے ہیں اور جو نہ مانے اس کے لیے ہدایت کی دعا کرتے ہیں۔
دوسری طرف یہی داعشی ہیں جو دیگر مذاہب کے ماننے والوں کو کوئی حیثیت نہیں دیتے، یہ تو مسلمانوں کو قتل کرتے ہیں دیگر ادیان ومذاہب کے پیروکاروں کو کیسے زندہ رہنے دیں گے، انہوں نے ہندووں، سکھوں اور شیعوں پر باربار مظالم ڈھائے ہیں۔
داعش اس طریقے سے کوشان ہے کہ مختلف مذاہب کے پیروکاروں کو آپس میں دست و گریباں کر دیں، شیعہ سنی تصادم کو ہوا دیں اور یہاں خون کی ہولی کھیل کر اپنے آقا امریکہ سے شاباشی حاصل کرسکیں۔