اس معاملے کی پہلے بھی تحقیق کی جا چکی ہے کہ داعش کو مغربی ممالک اور حکومتوں کی حمایت حاصل ہے جن کے مشترکہ مفادات ہیں، مذکورہ ممالک کی جانب سے پیسے، اسلحہ، انٹیلی جنس، تعلیمی اور دیگر شعبوں میں عالم اسلام سے تعاون دراصل تباہی و بربادی کی اہم وجہ ہے۔
اب ہم مغربی طاقتوں کی طرف سے داعش تکفیری گروہ کی حمایت کے چند اہم عوامل اور وجوہات پر مختصراً گفتگو کریں گے:
1:- اسلام کی اشاعت کو روکنا:
حالیہ برسوں میں یورپی وامریکی ممالک کی شدید تشویش میں سے ایک اسلام کے پیروکاروں کی تعداد میں اضافہ ہے، میڈیا کی جانب سے داعش کے مظالم کی حمایت اور مکمل کوریج، ان کے پیجز کی حمایت ہے اور فیس بک جیسے سوشل نیٹ ورکس کا مقصد وحید اپنی جانب سے بنائی گئی اسلام کی مکروہ تصویر و تصور پیش کرنا ہے تاکہ اسلام کی طرف لوگوں کا میلان کم کیا جا سکے۔
2:- مسلمانوں کو قتل کرکے آبادی کو کم کرنا:
گذشتہ تمام سالوں میں داعشی تکفیری گروہ کا سب سے اہم کام مسلمانوں کو قتل کرنا تھا، اس طریقے سے مسلمان مردوں کی آبادی کم ہو جائے گی اور اگر ان کی عورتیں اور بچے بچ گئے تو انہیں ہر قسم کے نقصانات اور مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
3:- اسرائیل کی سلامتی کو یقینی بنانا:
سب سے پہلے یہ کہنا ضروری ہے کہ بیت المقدس پر قابض حکومت نے خطے میں داعش کی موجودگی اوران کے جرائم سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھایا ہے۔ اسی لیے انھوں نے اپنی عوامی حمایت کے ساتھ ساتھ داعش کی بہت سی کاروائیوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اپنی کچھ افواج کو مختلف وردیوں اور مختلف اداروں میں داعش کے پاس بھیجا ہے۔
اس میدان میں داعش کے جرائم کا سب سے اہم مقصد صہیونی حکومت کے ہمسایہ ممالک اور اس کے دشمنوں کے خطرات کو کم کرنا، فرقہ وارانہ تنازعات میں اسلامی ممالک کو دھکیل دیا جائے تاکہ وہ اپنی سلامتی کے غم میں مشغول ہو کر خطے کے خطرناک دشمنوں سے غافل ہو جائیں گے، اس طرح کینسر کے ناسور سے مقابلے میں وہ ناکام ہو جائیں گے۔
4:- ہتھیاروں کی فروخت:
اسلحہ ساز کمپنیاں دنیا میں جنگ کی سب سے اہم ڈیزائنر اور حامی ہیں، کیونکہ مختلف ممالک اور گروہوں کے درمیان جنگ کی آگ کو دہکا کر وہ جنگ کے دونوں فریقوں کو اسلحہ اور فوجی ساز و سامان فروخت کرتے ہیں اور اس سے بھاری منافع کماتے ہیں۔
ظاہر ہے کہ داعش گروپ اس نقطہ نظر سے بہت زیادہ رقم کی گردش کا سبب بن رہا ہے اور اس سے کمپنیوں کو بہت زیادہ آمدنی ہوئی ہے۔
5:- مسلمانوں کو طاقت اور اتحاد سے روکنا:
مسلمانوں کے درمیان تعلقات کو خراب کرنا امریکہ، اسرائیل اور بعض دوسرے ممالک کا اصل ہدف ہے، کیونکہ یہ قوتیں مسلمانوں کے اتحاد و اتفاق کو اپنی کمزوری سمجھتے ہیں۔
اس حوالے سے بھی داعشی گروہ اور اس کے ماسٹر مائنڈ اپنے اہداف کو مدنظر رکھے ہوئے ہیں، تاکہ مسلمانوں کی متحد حکومت کا راستہ روک سکیں۔
6:- خطے میں امریکی مداخلت کے لیے راہ ہموار کرنا:
امریکہ نے افغانستان اور عراق پر حملوں کے بعد برسوں تک ان دونوں ملکوں کی دولت لوٹی، لیکن عوام کی جانب سے شدید رد عمل کی وجہ سے امریکی افواج عراق اور افغانستان سے نکل گئیں۔
لیکن ایک بار پھرعراق میں داعش کے وجود اور نوری مالکی کی سٹریٹجک غلطی، کہ انہوں نے خود امریکی حکومت سے فوری عسکری مدد کی درخواست کی، جس کے نتیجے میں وہ ایک نئی شکل لیکن محدود انداز میں عراق واپس آئے، انہیں اختیار تھا کہ جب اور جہاں چاہیں مداخلت کریں۔
7:- سستے ایندھن کا حصول:
کچھ ممالک نے بہت کم قیمت پر داعش سے عراقی اور شامی تیل خریدا اور اس کے منافع سے فائدہ اٹھایا، افشا ہونے والی رپورٹس کے مطابق بعض ممالک نے خوراکی مواد اور طبی آلات بنانے والی کمپنیوں کی آڑ میں شام کے مختلف علاقوں میں اپنے اہداف کے حصول کے لیے دہشتگردوں کو بھیجا تاکہ وہاں کے ذخائر پر قبضہ کرسکیں۔